بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

’’لوگ تین بار طلاق دیتے ہیں، میں تمہیں چاربار طلاق دیتاہوں‘‘ کہنے کا حکم


سوال

اگر کوئی بندہ اپنی بیوی سے یہ کہہ کر طلاق دے دے کہ لوگ تین بار طلاق دیتے ہیں، میں تمہیں چار بار طلاق دیتاہوں اوریہ جملہ اس نےایک باربولاہے تو کیا یہ طلاق واقع ہوجاتی ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جس شخص نے اپنی بیوی کو یہ کہا کہ ’’لوگ تین بار طلاق دیتے ہیں، میں تمہیں چاربار طلاق دیتاہوں‘‘ اس کی بیوی پر تین طلاقیں واقع ہوچکی ہیں،  دونوں کا نکاح ٹوٹ چکا ہے ، بیوی شوہر پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوچکی ہے، اب رجوع بھی جائز نہیں ہے اور تجدیدِ نکاح بھی جائز نہیں ہے، البتہ اگر مذکورہ خاتون عدت گزارنے کے بعد کسی دوسرے مرد سے شادی کرلے اور اس مرد سے ازدواجی تعلق قائم ہونے کے بعد اس کا انتقال ہوجائے یا وہ طلاق دے دے تو اس کی عدت گزارنے کے بعد اس عورت کے لیے پہلے شوہر کے ساتھ نکاح کرنا جائز ہوگا۔فقط واللہ اعلم

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ کیجیے:

ایک مجلس کی تین طلاقیں

طلاق دینے کا طریقہ


فتوی نمبر : 144107200685

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں