بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لفظ حرام اورلفظ آزاد سے طلاق کا حکم


سوال

شاہد نے یکم مئی 2015 کو اپنی بیوی سے کہا (جبکہ وہ شاہد کی نافرمانی کررہی تھی)کہ میرے لئے تمہارے جسم کوہاتھ لگانا حرام ہے (شاہد کی نیت طلاق دینے کی نہیں تھی) اس کے دو یاتین دن بعدشاہد نے کہا کہ تم میری طرف سے آزاد ہو جوچاہو کرو (طلاق کی نیت نہیں تھی) اب معلوم یہ کرنا ہے کہ ان مذکورہ الفاظ سے طلاق واقع ہوگی یانہیں؟

جواب

''حرام'' کالفظ صریح بائن ہے،یعنی اس سے بلانیت ایک طلاق بائن واقع ہوجاتی ہے،اسی طرح لفظ'' آزاد''بھی عرف کی وجہ سے طلاق کے واقع ہونے میں صریح ہے،یعنی اس سے بھی طلاق بائن بلانیت کے واقع ہوجاتی ہے۔صورت مسئولہ میں جب شاہدنے اولاً اپنی بیوی کویہ کہاکہ''میرے لیے تمہارے جسم کوہاتھ لگاناحرام ہے''تواس سے ایک طلاق بائن واقع ہوگئی ہے،البتہ طلاق بائن کی وجہ سے عورت نکاح سے نکل گئی اس لیے لفظ ''آزاد''سے مزیدکوئی طلاق واقع نہیں ہوئی، اس لیے کہ طلاق بائن،بائن سے ملحق نہیں ہوتی۔لہذا شاہدکی بیوی پرایک طلاق بائن واقع ہوگئی ہے اوردونوں کانکاح ٹوٹ چکاہے،اب اگردوبارہ ساتھ رہناچاہیں توباہمی رضامندی سے گواہوں کی موجودگی میں نکاح کرکے ساتھ رہ سکتے ہی۔البتہ آئندہ کے لیے شاہدکوصرف دوطلاق کاحق حاصل ہوگا۔


فتوی نمبر : 143610200033

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں