بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لعان کے بعد عدت کا حکم


سوال

لعان کے بعد عورت عدت کہاں گزارے گی?  چوں کہ احناف کے نزدیک اگر شوہر نے لعان کے بعد طلاق دی ہے تو عدت کا حکم بھی اسی اعتبار سے طے پائے گا، اور تفریقِ  قاضی طلاق بائن کا درجہ رکھتی ہے، تو کیا ایسی صورت میں عدت شوہر کے گھر پے ہی گزرے گی؟  ہندیہ کا ایک جزئیہ نظر سے گزرا تھا جس میں یہ مرقوم تھا کہ لعان کے بعد میراث بھی جاری ہوگی، جس سے اندازا  یہ ہوتا ہے کہ عدت شوہر کے گھر ہی پر گزارے گی۔ دراصل میرے پاس کتاب کی فراوانی نہیں ہے؛ اسی لیے اس سوال کے ارسال کی نوبت آئی ہے!

جواب

’’لعان‘‘  کے بعد  جب تک قاضٰی تفریق نہ کرے نکاح قائم رہتا ہے، اور میراث بھی جاری ہوگی اور طلاق کے بعدعدت بھی لازم ہوگی۔  طلاق کے وقت  شوہر کے جس گھر میں عورت کی رہائش ہو  اسی گھر میں مطلقہ کے لیے  عدت گزارنا لازم ہے، کسی شدید ضرورت کے بغیر اس سے نکلنا جائز نہیں ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 536):
"(وتعتدان) أي معتدة طلاق وموت (في بيت وجبت فيه) ولايخرجان منه (إلا أن تخرج أو يتهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لاتجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه". 

الفتاوى الهندية (1/ 515):
"حكمه حرمة الوطء والاستمتاع لما فرغ من اللعان، ولكن لاتقع الفرقة بنفس اللعان حتى لو طلقها في هذه الحالة طلاقاً بائناً يقع، وكذا لو أكذب الرجل نفسه حل الوطء من غير تجديد النكاح، كذا في النهاية.

قال أبو حنيفة ومحمد - رحمهما الله تعالى -: الفرقة الواقعة في اللعان فرقة بتطليقة بائنة، فيزول ملك النكاح وتثبت حرمة الاجتماع والتزويج ما دام على حالة اللعان، كذا في البدائع. يشترط طلبها فإن امتنع عنها حبسه الحاكم حتى يلاعن أو يكذب نفسه، كذا في الهداية. فيحد حد القذف، كذا في السراج الوهاج".

الفتاوى الهندية (1/ 516):
"إذا التعنا فرق الحاكم بينهما ولاتقع الفرقة حتى يقضي بالفرقة على الزوج؛ فيفارقها بالطلاق، فإن امتنع فرق القاضي بينهما، وقبل أن يفرق الحاكم لاتقع الفرقة والزوجية قائمة يقع طلاق الزوج عليها، وظهاره وإيلاؤه ويجري التوارث بينهما إذا مات أحدهما".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 489):
"(وحرم وطؤها بعد اللعان قبل التفريق)؛ لما مر، ولها نفقة العدة".
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 489):
"(قوله: وحرم وطؤها) أي ودواعيه كما مر ط (قوله: لما مر) أي من حديث: «المتلاعنان لايجتمعان أبداً» ح (قوله: ولها) أي للملاعنة بعد التفريق ط (قوله: نفقة العدة) أي والسكنى، وإذا جاءت بولد إلى سنتين لزمه، وإن لم تكن عليها عدة لزمه إلى ستة أشهر، كما في الكافي".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200696

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں