حضرت قیس بن عاصم رضی اللہ عنہ کے متعلق سنا ہے کہ وہ اسلام قبول کرنے سے پہلے بچیوں کو زندہ درگور کرتے تھے تو اس میں سے ایک بچی کو ایک جگہ درگور کیا ہے وہ آج بھی حرمِ مکی میں ہے ؟ حقیقت اور تفصیل بتادیں!
حضرت قیس بن عاصم المنقری رضی اللہ عنہ کے بارے میں کتابوں میں یہ بات منقول ہے کہ انہوں نے اسلام قبول کرنے سے پہلے بچیوں کو زندہ درگور کیا ، اور خود فرمایا کہ میں نے بارہ تیرہ بچیوں کو زندہ درگور کیا ہے ، اور اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ ان میں سے ہر ایک کے بدلےغلام آزاد کرو ،ملاحظہ فرمائیں :
" روي عنه أنه قال للنبي صلى الله عليه و سلم : إني وأدت اثنتي عشرة بنتا أو ثلاث عشرة بنتا ! فقال له النبي صلى الله عليه و سلم : " أعتق عن كل واحدة منهن نسمة ". (أسد الغابة، قیس بن عاصم المنقري:۱/۹۲۲)
البتہ قیس بن عاصم چوں کہ صحابی ہیں اور یہ اسلام سے پہلے کا واقعہ ہے؛ لہٰذا اس واقعہ کو ان کی طرف نسبت کرکے یوں بیان کرنا جس سے ان کے مقام پر حرف آئے درست نہیں ہے۔ تاہم ہمیں یہ نہیں معلوم کہ انہوں نے کہاں دفن کیا ہے؟ یہ صحابی مکہ کے رہنے والے نہیں ہیں کہ یہ کہا جاسکے کہ مکہ میں انہوں نے دفن کی ہوں گی؟ تاکہ اس جگہ کی تعیین ہوجائے کہ وہ جگہ حرمِ مکی میں آئی ہے، یا نہیں ؟ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144106201295
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن