قہقہہ لگاکر ہنسنا کیساہے؟
آداب میں سے یہ ہے کہ اگر دورانِ گفتگو کوئی خوش گوار بات آئے تو مسکرا دیا جائے، کیوں کہ آپ ﷺ بھی پُرلطف بات پر تبسم فرماتے تھے، جس سے آپ کے دندانِ مبارک ظاہر ہوجاتے تھے۔ قہقہہ نہ لگایا جائے، یہ وقار کے خلاف ہے، آپ ﷺ اونچی آواز سے قہقہہ نہیں لگاتے تھے۔مشکاۃ شریف کی روایت میں ہے :
’’ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اتنا زیادہ ہنستے ہوئے کبھی نہیں دیکھا کہ آپ کا منہ کھل گیا ہو اور مجھے آپ کے تالو یا حلق کا کوا یا مسوڑھا نظر آیا ہو، بلکہ اکثر و بیشتر آپ کا ہنسنا مسکرانے کی حد تک رہتا تھا ۔ (بخاری )
مطلب یہ کہ جس طرح دوسرے لوگ قہقہہ مار کربڑے زور سے ہنستے ہیں اور اس وقت ان کا پورا منہ اتنا زیادہ کھل جاتا ہے کہ اندر کے مسوڑھے ، تالو اور حلق کا کوا تک نظر آجاتا ہے اس طرح آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کبھی نہیں ہنستے ، اکثر کسی خوشی ومسرت کی بات پر آپ مسکرادینے ہی پر اکتفا فرماتے تھے ۔ کبھی کبھی ہنسی بھی ہنس لیتے تھے ۔ (مظاہر حق)‘‘۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012200963
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن