بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

قضا نمازوں کے فدیہ کی ادائیگی کا طریقہ، فدیہ کی رقم، قضا نمازوں کی تعداد معلوم نہ ہونے کا حکم


سوال

 قضا نمازوں کا فدیہ کتنا ہے اور کس طرح ادا کیا جاتا ہے؟  اگر مرحوم کی قضا  نمازوں کا پتا نہیں ہوتو کس طرح اندازا  کیا جائے؟

جواب

ایک نماز کا فدیہ ایک صدقہ فطر کے برابر ہے اور روزانہ وتر کے ساتھ چھ نمازیں ہیں تو  ایک دن کی نمازوں کے فدیے بھی چھ ہوئے، اور ایک صدقہ فطر تقریباً پونے دو کلو گندم یا اس کاآٹا یا اس کی موجودہ قیمت ہے۔ فدیہ کا مصرف وہی ہے جو زکاۃ کا مصرف ہے یعنی مسلمان فقیر جو سید اور ہاشمی نہ ہو اور صاحبِ نصاب بھی نہ ہو ۔

مرحوم کے ذمہ واجب الادا  نمازوں کی صحیح تعداد معلوم نہ ہو تو ایک محتاط اندازا  لگاکر اور احتیاطاً  کچھ زیادہ شمار کر کے ادا کرنا چاہیے، اندازا  لگانے کے بعد کل جتنی نمازوں کی تعداد بنے اس کے اعتبار سے فدیہ کی رقم کا حساب لگاکر کسی ایسے مسلمان فقیر جو سید اور ہاشمی نہ ہو اور صاحبِ نصاب بھی نہ ہو  کو دے دینی چاہیے۔

واضح رہے کہ اگر مرحوم نے قضا نمازوں کا فدیہ ادا کرنے کی وصیت نہ کی ہو، یا وصیت تو کی ہو لیکن اس کے ترکے میں گنجائش نہ ہو تو ورثہ کے ذمے مرحوم کی قضا نمازوں کا فدیہ ادا کرنا واجب نہیں ہوگا، البتہ وہ بطورِ تبرع ادا کردیں تو ان کی طرف سے مرحوم پر احسان ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200471

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں