بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

قضائے عمری کا طریقہ


سوال

قضاءِ عمری کا طریقہ بتادیں۔

جواب

جتنی نمازیں آپ سے قضا ہوگئی ہیں اگر ان کی تعداد معلوم و متعین ہے تو بہتر، ورنہ آپ ان تمام نمازوں کااندازہ کریں اور اگر شبہ ہو تو اکثر کا اعتبار کریں، مثلاً اگر آپ کو یہ شبہ ہو کہ میری دس ماہ کی نمازیں قضا ہوئی ہیں یا گیارہ ماہ کی تو آپ گیارہ ماہ کا اعتبار کریں۔  نیز قضا  میں پانچ نمازوں کے ساتھ وتر کو بھی شامل کرلیں۔

سورج طلوع ہونے، غروب ہونے اور استواءِ شمس (جسے زوال سے تعبیر کردیا جاتاہے) ان تین اوقات کے علاوہ جس وقت بھی چاہیں قضا نمازیں ادا کرسکتے ہیں۔ ایک ہی وقت میں کئی کئی اوقات کی قضا نمازیں بھی ادا کی جاسکتی ہیں۔ لہٰذا جس طریقے سے بھی قضا نماز ادا ہوسکے ادا کریں، اور آسان طریقہ یہ ہے کہ ہرنماز کے ساتھ  ایک دو قضا نماز  کو بھی شامل کرلیں۔ اور قضا کرتے وقت  یا تو سب سے پہلی قضا نماز کی نیت کریں یا یوں کہیں کہ آخری نماز جو قضا ہوئی وہ ادا کررہاہوں،  مثلاً پہلی یا آخری ظہر کی نماز ادا کررہا ہوں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200315

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں