بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قضا نمازیں ادا کرنے کا طریقہ


سوال

1۔ قضا نمازیں کس طرح ادا کی جائیں؟

2۔ اگر میں نماز میں ایک سورت شروع کرتا ہوں, لیکن پھر  ایک بڑی آیت یا تین چھوٹی آیتوں کے پڑھنے سے پہلےبھول جاتا ہوں, اور کوئی دوسری سورت شروع کر دیتا ہوں تو کیا میرے اوپر سجدہ سہو لازم ہو گا؟

جواب

1۔قضا نمازوں کو ادا کرنے  کا طریقہ یہ ہے کہ بالغ ہونے کے بعد سے لے کر اب تک جتنی نمازیں چھوٹ گئی ہیں اُن کاحساب کریں، اور  حساب ممکن نہ ہو تو غالب گمان کے مطابق ایک اندازہ اور تخمینہ لگالیں، اور اُسے کہیں لکھ کر رکھ لیں، اس کے بعد فوت شدہ نمازیں قضا کرنا شروع کردیں۔ اگر متعینہ طور پر قضا نماز کا دن اور وقت معلوم نہ ہو تو  نیت کرنے کا  طریقہ یہ ہے کہ ہر نماز میں مثلاً فجر کی قضا میں یوں نیت کریں : ”میں اپنی تمام فوت شدہ نمازوں میں جو پہلی فجر کی نمازہےاُس کی قضا کرتا ہوں“۔  اسی طرح بقیہ نمازوں میں بھی نیت کریں۔ قضا صرف فرض نمازوں اور وتر کی ہوتی ہے۔ 
 آسانی کے لیے یوں کیا جاسکتا ہے کہ ہر وقتی نماز کے ساتھ ساتھ  فوت شدہ فرض نمازوں میں سے اسی وقت کی ایک نماز قضاءً پڑھتے جائیں ، اور جتنی قضا نمازیں پڑھتے جائیں اُنہیں لکھے ہوئے ریکارڈ میں سے کاٹتے جائیں، اِس سے ان شاء اللہ مہینہ میں ایک مہینہ کی اور سال میں ایک سال کی نمازیں بڑی آسانی کے ساتھ قضا ہوجائیں گی ۔ 
2۔ سجدہ سہو کسی فرض کو مقدم یا مؤخر کرنے یا واجب کے ترک کی وجہ سے لازم ہوتا ہے، اور آپ نے جو صورت سوال میں لکھی ہے اس میں ایسا کچھ نہیں ہوا، بلکہ  اس میں آپ ایک سورت کو چھوڑ کر دوسری سورت شروع کر لیتے ہیں تو اس سے سجدہ سہو لازم نہ ہو گا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200196

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں