بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قسطوں کی چیز لیٹ ہونے پر جرمانہ لینا / اسکول کالج کی لیٹ فیس


سوال

قسطوں کی چیز لیٹ ہونے پر جرمانہ کی کیا حیثیت ہے؟ اور ہم لیٹ نہیں ہوتے اور جرمانہ ادا نہیں کیا، دوسری صورت میں لیٹ ہونے پر شرط لاگو ہوجاتی ہے؟ اسکول کالج کی لیٹ فیس پر جرمانہ کی کیا حیثیت ہے؟

جواب

یہ معاہدہ کرنا کہ اگر قسطوں میں تاخیر ہوگی تو جرمانہ بھرا جائے گا جائز نہیں، اگرچہ وقت پر قسطیں بھری جائیں، کیوں کہ ناجائز معاملے کا معاہدہ کرنا بھی ناجائز ہے۔ جب معاہدہ ناجائز ہے تو تاخیر کی صورت میں جرمانہ لینا بدرجہ اولیٰ ناجائزہوگا۔

اسکول والوں کا بھی لیٹ فیس پر جرمانہ لیناجائز نہیں۔

تفسير القرطبي (5 / 418) ط: دار الكتب المصرية  القاهرة

'' ﴿ إِنَّكُمْ إِذاً مِثْلُهُمْ ﴾ فدل بهذا على وجوب اجتناب أصحاب المعاصي إذا ظهر منهم منكر، لأن من لم يجتنبهم فقد رضي فعلهم، والرضا بالكفر كفر، قال الله عز وجل: ﴿ إِنَّكُمْ إِذاً مِثْلُهُمْ﴾. فكل من جلس في مجلس معصية ولم ينكر عليهم يكون معهم في الوزر سواء، وينبغي أن ينكر عليهم إذا تكلموا بالمعصية وعملوا بها، فإن لم يقدر على النكير عليهم فينبغي أن يقوم عنهم حتى لا يكون من أهل هذه الآية. وقد روي عن عمر بن عبد العزيز رضى الله عنه  أنه أخذ قوماً يشربون الخمر، فقيل له عن أحد الحاضرين: إنه صائم، فحمل عليه الأدب وقرأ هذه الآية: ﴿ إِنَّكُمْ إِذاً مِثْلُهُمْ﴾ أي إن الرضا بالمعصية معصية، ولهذا يؤاخذ الفاعل والراضي بعقوبة المعاصي حتى يهلكوا بأجمعهم. وهذه المماثلة ليست في جميع الصفات، ولكنه إلزام شبه بحكم الظاهر من المقارنة، كما قال: فكل قرين بالمقارن يقتدي''۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200531

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں