ایک موٹر سائیکل والا قسطوں کے حساب سے اس طرح موٹر سائیکل بیچتا ہے کہ ایک کو مثلاً بیس ہزار کا پڑتا ہے اور دوسرے کو چالیس ہزار کا اسی طرح تیسرے کو ساٹھ ہزار کا، تو کیا اس طرح لینا جائز ہے؟
اگر آپ کے سوال کا مطلب یہ ہے کہ مذکورہ شخص جو قسطوں کے حساب سے موٹر سائیکل بیچتا ہے وہ ہر گاہک کے ساتھ قسطوں کی مدت کے اعتبار سے الگ الگ قیمت طے کرتا ہے، مثلاً: چھ مہینے کی قسطوں میں ادائیگی کرنے والے کو بیس ہزار میں بیچتا ہے اور ایک سال کی قسطوں میں ادائیگی کرنے والے کو چالیس ہزار کا بیچتا ہے اور اٹھارہ مہینے کی قسطوں میں ادائیگی کرنے والے کو ساٹھ ہزار کا بیچتا ہے تو یہ کاروبار کرنا جائز ہے اور اس طرح موٹر سائیکل خریدنا بھی جائز ہے، بشرطیکہ اس معاملہ میں قسطوں میں پیسوں کی ادائیگی کی ایک حتمی مدت اور موٹر سائیکل کی حتمی قیمت طے ہوجائے اور اس مدت سے پہلے پیسے دینے کی صورت میں قیمت میں کمی کی شرط بھی نہ ہو اور مقررہ مدت میں ادائیگی سے تاخیر ہونے کی صورت میں قیمت میں زیادتی کی شرط بھی نہ ہو۔
اگر معاملے کی صورت یہ ہے کہ کئی لوگ ابتدا سے شامل ہوتے ہیں، اور مثلاً ماہانہ بنیاد پر قسط جمع کراتے ہیں، پھر بذریعہ قرعہ اندازی جس جس کے نام موٹر سائیکل نکلتی جاتی ہے وہ آئندہ اقساط سے بری الذمہ ہوجاتاہے، جس کا نام نہیں آتا وہ آخر تک قسطیں جمع کرتا رہتاہے تو یہ شرعاً جائز نہیں ہے۔
اور اگر آپ کے سوال کا مطلب کچھ اور ہے تو دوبارہ وضاحت کے ساتھ سوال بھیج دیں۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144104200530
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن