بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

قرض ہونے کی صورت میں پیداوار پر عشر نکالنے کا طریقہ


سوال

عشر کا کیا طریقہ ہے، فصل پر   قرض بھی ہو اور ادھار لے کر کاشت کی ہو تو عشر کتنا دینا ہے؟

جواب

اگر عشری زمین کو  سال کے اکثر حصہ میں ایسے پانی سے سیراب کیا جائے  جس میں خرچہ آتا ہو   نہ آتا ہو  یعنی قدرتی آبی وسائل (بارش، ندی، چشمہ وغیرہ) سے سیراب کی جائے    تو اس میں عشر (یعنی کل پیداوارکا دسواں حصہ) واجب ہوتا ہے، اور اگر وہ زمین مصنوعی آب رسانی کے آلات ووسائل (مثلاً: ٹیوب ویل یا خریدے ہوئے پانی (جس میں راج بہائے کا پانی بھی شامل ہے) سے سیراب کی جائے تو اس میں نصفِ عشر (یعنی کل پیداوار کا بیسواں حصہ بالفاظِ دیگر کل پیداوار کا پانچ فیصد) واجب ہوتا ہے۔

اور عشر یا نصفِ عشر کا تعلق کل  پیداوار سے ہوتا ہے اور قرض اس کے لیے مانع نہیں ہوتا، عشریانصف عشر  ادا کرنے سے پہلے قرض اوردیگر  وہ اخراجات جو زمین کو کاشت کے قابل بنانے سے لےکر پیداوار حاصل ہونے اور اس کو سنبھالنے تک ہوتے ہیں ، یہ اخراجات عشر ادا کرنے سے پہلے منہا نہیں کیے جائیں گے، بلکہ عشر  یا نصفِ عشر  اخراجات نکالنے سے پہلے  پوری پیداوار سے ادا کیا جائے گا۔

 لہذا اگر کسی شخص کے اوپر کتنا ہی قرضہ کیوں نہ ہو اس پر زمین کی پیداوار میں سے عشر یا نصفِ عشر دینا لازم ہوگا، قرض کی رقم کو الگ نہیں کیا جائے گا۔

اور اگر پیداوار فروخت کرچکا ہے تو اس صورت میں  کل پیداوار کے دسویں حصے(عشر) یابیسویں حصے ( نصف عشر) کی قیمت ادا کرنا لازم ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 326):

’’(و) تجب في (مسقي سماء) أي مطر (وسيح)، كنهر (بلا شرط نصاب) راجع للكل (و) بلا شرط (بقاء) وحولان حول؛ لأن فيه معنى المؤنة، ولذا كان للإمام أخذه جبراً ويؤخذ من التركة ويجب مع الدين‘‘. 

وفیه ایضاً:
" (وجازدفع القیمة في زکاة وعشروخراج)… وتعتبرالقیمة یوم الوجوب، وقالا: یوم الأداء. وفي السوائم یوم الأداء إجماعًا، وهو الأصح. ویقوم في البلد الذي المال فیه، ولوفي مفازة ففي أقرب الأمصارإلیه". (2/258)

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"ولاتحسب أجرة العمال ونفقة البقر، وكري الأنهار، وأجرة الحافظ وغير ذلك؛ فيجب إخراج الواجب من جميع ما أخرجته الأرض عشراً أو نصفاً، كذا في البحر الرائق". (1/ 187) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200453

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں