میں نے اپنی بیوی سے بچے کی فیس ادا کرنے کے لیے پانچ لاکھ روپے ادھار لیے، اب میری بیوی کہتی ہے کہ اگر میں کہیں لگاتی تو مجھے نفع ملتا ، اس لیے آپ مجھے بڑھا کر واپس کریں، کیا اس کے لیے پانچ لاکھ سے زیادہ لینا جائز ہے؟ کیا میں اپنی خوشی سے اس کو زیادہ دے سکتا ہوں اور یہ اس کے لیے لینا جائز ہوگا ؟
مذکورہ صورت میں آپ نے بیوی سے جو پانچ لاکھ روپے لیے ہیں، وہ شرعی اعتبار سے قرض شمار ہوتے ہیں اور قرض پر قرض خواہ کی جانب سے اضافے کا مطالبہ کرنا شرعاً سود کے زمرے میں آتا ہے، اس لیے بیوی کا مطالبہ تو جائز نہیں، البتہ اگر پیشگی طے کیے بغیر آپ خود اپنی خوشی سے پانچ لاکھ روپے واپس کرتے ہوئے کچھ اضافی رقم دینا چاہیں تو دے سکتے ہیں۔
"عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ : كَانَ لِرَجُلٍ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِنٌّ مِنَ الْإِبِلِ، فَجَاءَهُ يَتَقَاضَاهُ، فَقَالَ: " أَعْطُوهُ ". فَطَلَبُوا سِنَّهُ، فَلَمْ يَجِدُوا لَهُ إِلَّا سِنًّا فَوْقَهَا، فَقَالَ : "أَعْطُوهُ". فَقَالَ : أَوْفَيْتَنِي، أَوْفَى اللَّهُ بِكَ. قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِنَّ خِيَارَكُمْ أَحْسَنُكُمْ قَضَاءً ".[صحيح البخاري ، رقم الحديث : ٢٣٠٥] فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144103200479
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن