بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قرض خواہ کو مہلت دینے کی فضیلت


سوال

اگر کوئی شخص کسی سے قرضہ لے اور ایک مہینے کا ٹائم دے اور پھر وقت پر ادا نہ کرے تو ایسے شخص کا کیا حکم ہے؟ کسی نے مجھے بتایا کہ اگر کوئی واپس نہ کرے تو دینے والے کو  اگلے دن سے صدقہ کا ثواب ملتا ہے، کیا یہ بات درست ہے؟

جواب

شریعتِ اسلامیہ کے مزاج کا حسن ہے کہ وہ مختلف معاملات میں جانبین کے حقوق اور ذمہ داریاں متعین کرکے ان کی ادائیگی کی تاکید اور اس پر فضائل بیان کرتی ہے، جس کی بنا پر اسلامی اَحکام میں اعتدال اور توازن پیدا ہوتاہے۔ چناں چہ دیگر معاملات کی طرح قرض دار اور قرض خواہ دونوں کے لیے اپنے صاحبِ معاملہ کے حقوق بیان کیے گئے ہیں، تاکہ مقروض قرض کی جلد ادائیگی کی فکر کرے اور قرض خواہ کو قرض کے مطالبے میں نرمی اور مہلت دینے کی ترغیب دی گئی ہے۔

رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: قرض کی ادائیگی پر قدرت کے باوجود وقت پر ادائیگی میں ٹال مٹول کرنا ظلم ہے۔ (بخاری،مسلم) قرض کی ادائیگی پر قدرت کے باوجود قرض کی ادائیگی نہ کرنے والا ظالم وفاسق ہے ۔ ( فتح الباری)؛ اس لیے بلاوجہ قرض کی ادئیگی میں ٹال مٹول سے کام نہیں لینا چاہیے، یہ سخت گناہ ہے۔ 

دوسری طرف مقروض  کو مہلت دینے کی شریعت میں ترغیب ہے اور اس میں  صدقہ کا ہر دن کے اعتبار سے ثواب ملتا ہے۔

امام احمد، ابن ماجہ، اور حاکم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ ارشاد گرامی نقل کیا ہے کہ جو شخص مفلس وتنگ دست کو مہلت دے تو ادائیگی کا دن آنے تک اس کو ہر دن کے بدلے اس کے قرض کے برابر صدقہ کا ثواب ملتا ہے اور پھر جب ادائیگی کا دن آئے  اور وہ پھر اسے مہلت دے دے تو اس کو ہر دن کے بدلے اس کے قرض کی دگنی مقدار کے برابر صدقہ کا ثواب ملتا ہے ۔

مسند أحمد بن حنبل (5/ 360):
"عن سليمان بن بريدة عن أبيه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول: من أنظر معسرًا فله بكل يوم مثله صدقة، قال: ثم سمعته يقول: من أنظر معسرًا فله بكل يوم مثليه صدقة، قلت: سمعتك يا رسول الله تقول: من أنظر معسرًا فله بكل يوم مثله صدقة، ثم سمعتك تقول: من أنظر معسرًا فله بكل يوم مثليه صدقة؟ قال: له بكل يوم صدقة قبل أن يحل الدين، فإذا حل الدين فأنظره فله بكل يوم مثليه صدقة". 
  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200174

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں