بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی کے حصوں میں سے ایک حصہ رہ جانے کا حکم


سوال

میں نے قربانی کے لیے 2 حصے ڈالے تھے ۔ جس میں سے ایک حصہ(جہاں حصہ تھا ) ان کی غلطی (غلط فہمی) سے رہ گیا۔  پیسے کی ترتیب بعد میں رکھی گئی تھی؛  اس لیے قربانی کے دن گزر جانے کے بعد معلوم ہوا،  میں نے بعد میں اتنی ہی رقم حصہ کی صدقہ کر دی ہے۔ کیا اب وجوب ساقط ہو گیا؟

جواب

جو شخص صاحبِ نصاب ہو اور ایامِ قربانی میں قربانی نہ کرسکاتو قربانی کے ایام کے بعد ایسے شخص پر لازم ہے کہ  ایک متوسط بکرا یا بکری یا اس کی قیمت صدقہ کردے،بعض کے نزدیک قربانی کے ایک حصے کے برابر رقم صدقہ کرنا کافی ہے۔

صورتِ مسئولہ میں اگر آپ نے قربانی کے لیے دو حصے ڈالے تھے تو ایک حصے سے واجب قربانی ادا ہوگئی، دوسرے حصے کے رہ جانے سے قربانی کی قضا لازم نہ تھی، تاہم جب آپ نے اس حصہ کے برابر رقم صدقہ کردی ہے تو آپ کو صدقہ کا ثواب حاصل ہوگا۔

اور اگر جس حصے کی قربانی نہیں ہوئی وہ آپ کے علاوہ کسی اور فرد کی واجب قربانی کا حصہ تھا اور اس نے عیدالاضحیٰ کے دنوں میں قربانی نہیں کی تو  اس کے ذمے ایک متوسط بکرے یا بکری کی قیمت صدقہ کرنا واجب تھا، اگر آپ نے اسے بتاکر اس کی اجازت سے اس کی طرف سے صدقہ دیا تو یہ واجب صدقہ ادا ہوگیا، بصورتِ دیگر اسے صدقہ کرنا ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200369

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں