بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی کے جانور پرعائد ٹیکس سے بچنا


سوال

 آج کل جو منڈیوں کے اندر جانور پر ٹیکس لیا جاتا ہے، کیا یہ جائز ہے ؟ اگر کوئی منڈی کے اندر سودا کرے، اور ٹیکس سے بچنے کے لیے بائع سے کہے کہ جانور میرے گھر پہنچا دینا یہ کیسا ہے؟ اس کی وجہ سے قربانی پر کوئی فرق آتا ہے ؟ 

جواب

1۔اگر ٹیکس  بقدرِ ضرورت ہی لگایا جائےاور لوگوں کے لیے قابلِ برداشت بھی ہو، نیزوصولی کا طریقہ مناسب ہو اوروصول کردہ  ٹیکس کی رقم کو ملک و ملت کی واقعی ضرورتوں اور مصلحتوں پر صرف کیاجائے توایسے ٹیکس کی اجازت ہے۔ اور اگر ٹیکس وصولی میں ان شرائط کا لحاظ نہ کیا جاتا ہو تو ایسا ٹیکس  لینا جائز نہیں، اور ایسا ٹیکس لینے والوں کے متعلق احادیث میں وعید آئی ہے۔

2۔ اگر خریدار بائع سے یہ طے کرلے کہ وہ مشتری کے گھر پر مبیع پہنچائے گا اور سودے کی قیمت باہم اتفاق سے مقرر ہو تو مبیع پہنچانے کے اخراجات بائع کے ذمے ہوں گے، اس میں ٹیکس دینے یا نہ دینے کی ذمہ داری بائع کی ہوگی، مشتری کا اس میں عمل دخل نہیں ہوگا۔ لہٰذا بائع خریدار کے گھر تک مبیع پہنچادے تو اس کی قربانی صحیح ہوجائے گی، اس سے قربانی پر اثر نہیں پڑے گا۔

باقی ٹیکس اگر ضرورت کے بقدر ہو اور حکومتی کارندے وصول کررہے ہوں تو وہ ٹیکس ادا کرنا چاہیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201880

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں