اگرصاحب نصاب آدمی قربانی نہ کرسکے اوراگلے سال دوبکرے یادو حصے ملالے توکیاقربانی ہوجاتی ہے؟میں نے اس سال اسی طرح کیاہے؟قرآن وحدیث کی روشنی میں ایساکرناکیساہے؟
اگرقربانی کے ایام گزرجائیں اورصاحب نصاب شخص نے قربانی ہی نہ کی تواب قربانی کی قضاء تونہیں ہوتی البتہ اس صورت میں ایک متوسط بکرا یا بکری یا اس کی قیمت صدقہ کرنا ضروری ہے،بعض کے نزدیک قربانی کے ایک حصے کے برابررقم صدقہ کرنا کافی ہے۔
اگرآپ نے گزشتہ سال کی قربانی کے بدلے ایک کے بجائے دو جانور ذبح کیے یا ایک کے بجائے دو حصے ملائے ہیں تو قربانی کی قضا نہیں ہوئی ہے۔شروع میں ذکر کردہ تفصیل کے مطابق عمل کریں گے تو گزشتہ واجب ادا ہوگا۔ (1)فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143701200016
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن