اگر کوئی اپنے والدین کی طرف سے قربانی کرنا چاہتاہو، لیکن اس کے پاس گنجائش صرف اتنی ہے کہ یاوالدین کی طرف سے قربانی کرسکتا ہے یااپنی دے سکتاہے توکس کی طرف سے قربانی کرے؟ اور اس صورت میں والدین زندہ ہوں تو کیاحکم ہوگا؟
اگر خود پر قربانی کرنا لازم ہے تو اپنی طرف سے قربانی کرنا واجب ہے۔اس کو کسی صورت نہیں چھوڑا جاسکتا۔اگر اپنے اوپر بھی لازم نہ ہو تو پھر اختیا ر ہے کہ اپنی طرف سے نفلی کرے یا ان کی طرف سے ۔
جو شخص مال دار صاحبِ نصاب ہے، یا عید الاضحیٰ کے دنوں میں اس کی ملکیت میں ضرورت سے زائد اتنا مال یا چیز یں ہیں کہ ان کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر ہے، تو اس پر قربانی واجب ہے، اور اس پر لازم ہے کہ اپنی طرف سے ایک حصہ قربانی کرے۔
الدر المختار مع الشامیة:
"وشرائطها الإسلام والإقامة والیسار الذي یتعلق به وجوب صدقة الفطر لا الذکور فتجب علی الأنثیٰ". (الدر المختار) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144010201102
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن