بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قربانی کس کی طرف سے کرے؟


سوال

اگر کوئی اپنے والدین کی طرف سے قربانی کرنا چاہتاہو، لیکن اس کے پاس گنجائش صرف اتنی ہے کہ یاوالدین کی طرف سے قربانی کرسکتا ہے یااپنی دے سکتاہے توکس کی طرف سے قربانی کرے؟  اور اس صورت میں والدین زندہ ہوں تو کیاحکم ہوگا؟

جواب

اگر خود پر قربانی کرنا لازم ہے تو اپنی طرف سے قربانی کرنا واجب ہے۔اس کو کسی صورت نہیں چھوڑا جاسکتا۔اگر اپنے اوپر بھی لازم نہ ہو تو پھر اختیا ر ہے کہ اپنی طرف سے نفلی کرے یا ان کی طرف سے ۔

 جو شخص مال دار صاحبِ نصاب ہے، یا عید الاضحیٰ کے دنوں میں اس کی ملکیت میں ضرورت سے زائد اتنا مال یا چیز یں ہیں کہ ان کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر ہے، تو اس پر قربانی واجب ہے، اور اس پر لازم ہے کہ اپنی طرف سے ایک حصہ قربانی کرے۔ 

 الدر المختار مع الشامیة:

"وشرائطها الإسلام والإقامة والیسار الذي یتعلق به وجوب صدقة الفطر لا الذکور فتجب علی الأنثیٰ". (الدر المختار) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010201102

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں