بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

قرأت کے دوران کچھ الفاظ چھوٹنے کی صورت میں نماز کا حکم


سوال

نماز پڑھاتے ہوئے دورانِ قراءت اگر امام سے بوجہ پریشر دو یا تین الفا ظ چھوٹ جائیں جب کہ امام نے تین چھوٹی آیات کے بقدر تلاوت کر لی ہے تو کیا نماز صحیح ہو گی؟

جواب

دورانِ قرأت تین چھوٹی آیات پڑھنے کے بعد اگر امام سے دو یا تین الفاظ چھوٹ جائیں تو اگر ان الفاظ کے چھوٹنے سے معنی بدل کر بالکل فاسد نہ ہوگیا ہو تو نماز ہو جائے گی، لیکن اگر الفاظ چھوٹنے سے معنی بدل کر بالکل فاسد ہو گیا ہو تو نماز بھی فاسد ہو جائے گی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 632):

’’ ولو زاد كلمةً أو نقص كلمةً أو نقص حرفاً، أو قدمه أو بدله بآخر نحو من ثمره إذا أثمر واستحصد - تعالى جد ربنا - انفرجت بدل - انفجرت - إياب بدل - أواب - لم تفسد ما لم يتغير المعنى، إلا ما يشق تمييزه كالضاد والظاء فأكثرهم لم يفسدها، وكذا لو كرر كلمةً؛ وصحح الباقاني الفساد إن غير المعنى نحو: رب رب العالمين للإضافة، كما لو بدل كلمةً بكلمة وغير المعنى نحو: إن الفجار لفي جنات؛ وتمامه في المطولات.

 (قوله: أو نقص كلمةً) كذا في بعض النسخ ولم يمثل له الشارح. قال في شرح المنية: وإن ترك كلمة - من آية - فإن لم تغير المعنى مثل - وجزاء سيئة - مثلها - بترك سيئة الثانية لا تفسد وإن غيرت، مثل - فما لهم يؤمنون - بترك لا، فإنه يفسد. عند العامة؛ وقيل: لا، والصحيح الأول‘‘.فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200871

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں