بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

قرآن کے تیس پارے کس نے ترتیب دیے؟


سوال

قرآن کے پاروں کی ترتیب کس نے دی؟ اور کب؟

جواب

واضح رہے کہ عہدِ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں ہی رسول اللہ ﷺ کے ارشادات کی روشنی میں قرآنِ پاک کی سورتوں کو موجودہ ترتیب دی گئی، البتہ تیس پاروں پر قرآنِ مجید کی تقسیم کب اور کس نے کی؟ ابھی تک نام متعین نہ ہوسکا، بعض حضرات کی رائے یہ ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے عہد میں اس کی تقسیم ہوئی،  یہ تقسیم معنیٰ کے اعتبار سے نہیں ہے،  یہی وجہ ہے کہ بسا اوقات پارہ کا اختتام ادھوری بات پر ہوجاتا ہے، ایک رائے کے مطابق یہ تقسیم بچوں کو قرآن پڑھانے میں آسانی کے لیے کی گئی ہے۔

علامہ محمد بن بہادر بن عبداللہ الزرکشی ابوعبداللہ فرماتے ہیں:

"وأما التحزيب والتجزئة فقد اشتهرت الأجزاء من ثلاثين، كما في الربعات بالمدارس وغيرها". (البرہان فی علوم القرآن، ج1/250، مکتبہ: دارالمعرفہ بیروت)

جب کہ ایک روایت کے مطابق یہ تقسیم اس لیے کی گئی کہ قرآنِ کریم مہینہ میں ختم کیا جاسکے، اس رائے کی بنیاد ایک حدیث پر ہے۔

صحیح مسلم میں ہے:

"وحدثنا عبدالله بن محمد الرومي، حدثنا النضر بن محمد، حدثنا عكرمة وهو ابن عمار، حدثنا يحيى، قال: انطلقت أنا وعبدالله بن يزيد، حتى نأتي أبا سلمة، فأرسلنا إليه رسولاً، فخرج علينا، وإذا عند باب داره مسجد، قال: فكنا في المسجد حتى خرج إلينا، فقال: إن تشاءوا، أن تدخلوا، وإن تشاءوا، أن تقعدوا ها هنا، قال فقلنا: لا، بل نقعد ها هنا، فحدثنا، قال: حدثني عبدالله بن عمرو بن العاص رضي الله عنهما، قال: كنت أصوم الدهر وأقرأ القرآن كل ليلة، قال: فإما ذكرت للنبي صلى الله عليه وسلم، وإما أرسل إلي فأتيته، فقال لي: «ألم أخبر أنك تصوم الدهر وتقرأ القرآن كل ليلة؟» فقلت: بلى، يا نبي الله، ولم أرد بذلك إلا الخير، قال: «فإن بحسبك أن تصوم من كل شهر ثلاثة أيام» قلت: يا نبي الله، إني أطيق أفضل من ذلك، قال «فإن لزوجك عليك حقاً، ولزورك عليك حقاً، ولجسدك عليك حقاً» قال: «فصم صوم داود نبي الله صلى الله عليه وسلم، فإنه كان أعبد الناس» قال: قلت: يا نبي الله، وما صوم داود؟ قال: «كان يصوم يوماً ويفطر يوماً» قال: «واقرأ القرآن في كل شهر» قال قلت: يا نبي الله، إني أطيق أفضل من ذلك، قال: «فاقرأه في كل عشرين» قال قلت: يا نبي الله، إني أطيق أفضل من ذلك، قال: «فاقرأه في كل عشر» قال قلت: يا نبي الله، إني أطيق أفضل من ذلك، قال: «فاقرأه في كل سبع، ولاتزد على ذلك، فإن لزوجك عليك حقاً، لزورك عليك حقاً، ولجسدك عليك حقاً» قال: فشددت ، فشدد علي ... الخ. (باب النهي عن صوم الدهر لمن تضرر به أو فوت به حقا أو لم يفطر العيدين والتشريق، وبيان تفضيل صوم يوم، وإفطار يوم، ج2/813، مكتبه: دار إحياء التراث العربي بيروت)

خلاصہ یہ ہے کہ اس حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ قرآن ایک مہینہ میں ختم کیا کرو ۔۔۔ الخ

علوم القرآن مؤلفہ مفتی محمد تقی عثمانی میں ہے:

’’ آج کل قرآنِ کریم تیس اجزاء  پر منقسم ہے جنہیں تیس پارے کہا جاتا ہے، یہ پاروں کی تقسیم معنیٰ کے اعتبار سے نہیں، بلکہ بچوں کو پڑھانے کے لیے آسانی کے خیال سے تیس مساوی حصوں پر تقسیم کردیا گیا ہے، چنانچہ بعض اوقات بالکل ادھوری بات پر پارہ ختم ہوجاتا ہے،  یقین کے ساتھ یہ کہنا مشکل ہے کہ یہ تیس پاروں کی تقسیم کس نے کی ہے؟ بعض حضرات کا خیال ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے مصاحف نقل کراتے وقت انہیں تیس مختلف صحیفوں میں لکھوایا تھا، لہٰذا یہ تقسیم آپ ہی کے زمانے کی ہے، لیکن متقدمین کی کتابوں میں اس کی کوئی دلیل احقر کو نہیں مل سکی، البتہ علامہ بدر الدین زرکشی نے لکھا ہے کہ قرآن کے تیس پارے مشہور چلے آتے ہیں اور مدارس کے قرآن نسخوں میں ان کا رواج ہے، بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ تقسیم عہدِ صحابہ کے بعد تعلیم کی سہولت کے لیے کی گئی ہے‘‘۔ (ص: 201، ط: ادارۃ المعارف) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200857

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں