مجھ سے قرآن کی قسم اٹھوائی گئی ہے اور میں نے سچ کی قسم اٹھائی ہے اب اس کا کیا ہدیہ ہو گا؟
گزری ہوئی کسی بات یا کام پر اگر کوئی آدمی قرآن کی قسم اٹھا لے اور وہ قسم اٹھانے میں سچا ہو تو شرعاً یہ قسم درست ہے، اس پرکوئی مواخذہ (ہدیہ/ کفارہ) نہیں ہے۔ البتہ کوشش کرنی چاہیے کہ معمولی باتوں پر قسم نہ اٹھائی جائے۔ اور اگر آئندہ کسی کام کے کرنے کی سچی (دل سے) قسم اٹھائی ہے اور وہ کام جائز ہو تو اسے پورا کرنا چاہیے، کسی معقول شرعی وجہ کے بغیر قسم نہ توڑی جائے، جب تک قسم نہ ٹوٹے کوئی کفارہ لازم نہیں ہوگا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144007200135
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن