جہاں پر قبر ہو یا جنازہ گاہ ہو تو نماز پڑھ سکتے ہیں؟
احادیث میں قبروں کو سجدہ گاہ بنانے کی ممانعت آئی ہے، اسی وجہ سے کسی حائل کے بغیر قبروں کے سامنے نماز پڑھنا (اگر قبر کو سجدہ کی نیت نہ ہو) مکروہ ہے، اگر قبرستان کی خالی جگہ نماز ادا کی جارہی ہو اور سامنے قبریں نہ آتی ہوں یا سامنے قبریں تو ہوں،لیکن درمیان میں کوئی حائل (دیوار وغیرہ) ہو تو وہاں بلاکراہت نماز جائز ہے اور اگر قبر سامنے ہو، درمیان میں کوئی حائل بھی نہ ہو تو ایسی صورت میں نماز مکروہ ہوگی، تاہم اگر پڑھ لی تو اعادہ کی ضرورت نہیں ہوگی۔
"عَنْ أَبِي مَرْثَدٍ الْغَنَوِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَجْلِسُوا عَلَى الْقُبُورِ، وَلَا تُصَلُّوا إِلَيْهَا»".
« یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :قبروں پرنہ بیٹھو اور نہ ہی ان کی طرف نماز پڑھو » (مسلم ،کتاب الجنائز ،سنن ابوداؤد:۱/۷۱،نسائی:۱/۱۲۴، ترمذی:۱/۱۵۴)
اور جنازہ گاہ کی جگہ پاک ہو (اور میت سامنے نہ ہو) تو وہاں نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144107200267
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن