بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

قبرمیں کون سے سوال وجواب ہوں گے؟


سوال

قبر میں کتنے سوالات ہوں گے؟ اور وہ کون کون سے ہیں؟ تفصیلی جواب تحریر فرمائیں!

جواب

قبرمیں فرشتے میت سے چندمخصوص سوالات کرتے ہیں کہ تیرا رب کون ہے؟ تیرا دین کیا ہے؟ اور تیرے نبی کون ہیں؟ اوراس موقع پراپنی اپنی ایمانی کیفیت کے مطابق میت کی طرف سے جوابات کی نوعیت بھی مختلف ہوتی ہے، لہٰذاان جوابات کے مطابق ہرمیت کے لیے مختلف قسم کے نتائج برآمدہوتے ہیں۔

سنن أبي داود (4/ 239،240) میں ایک تفصیلی روایت ہے، جو درج ذیل ہے:
"4753 - حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، ح وحَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، وَهَذَا لَفْظُ هَنَّادٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنِ الْمِنْهَالِ، عَنْ زَاذَانَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنَازَةِ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَانْتَهَيْنَا إِلَى الْقَبْرِ وَلَمَّا يُلْحَدْ، فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَلَسْنَا حَوْلَهُ كَأَنَّمَا عَلَى رُءُوسِنَا الطَّيْرُ، وَفِي يَدِهِ عُودٌ يَنْكُتُ بِهِ فِي الْأَرْضِ، فَرَفَعَ رَأْسَهُ، فَقَالَ: «اسْتَعِيذُوا بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ» مَرَّتَيْنِ، أَوْ ثَلَاثًا، زَادَ فِي حَدِيثِ جَرِيرٍ «هَاهُنَا» وَقَالَ: " وَإِنَّهُ لَيَسْمَعُ خَفْقَ نِعَالِهِمْ إِذَا وَلَّوْا مُدْبِرِينَ حِينَ يُقَالُ لَهُ: يَا هَذَا، مَنْ رَبُّكَ وَمَا دِينُكَ وَمَنْ نَبِيُّكَ؟ " قَالَ هَنَّادٌ: قَالَ: " وَيَأْتِيهِ مَلَكَانِ فَيُجْلِسَانِهِ فَيَقُولَانِ لَهُ: مَنْ رَبُّكَ؟ فَيَقُولُ: رَبِّيَ اللَّهُ، فَيَقُولَانِ لَهُ: مَا دِينُكَ؟ فَيَقُولُ: دِينِيَ الْإِسْلَامُ، فَيَقُولَانِ لَهُ: مَا هَذَا الرَّجُلُ الَّذِي بُعِثَ فِيكُمْ؟ " قَالَ: " فَيَقُولُ: هُوَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَقُولَانِ: وَمَا يُدْرِيكَ؟ فَيَقُولُ: قَرَأْتُ كِتَابَ اللَّهِ فَآمَنْتُ بِهِ وَصَدَّقْتُ، «زَادَ فِي حَدِيثِ جَرِيرٍ»: فَذَلِكَ قَوْلُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: {يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا} [إبراهيم: 27] " الْآيَةُ - ثُمَّ اتَّفَقَا - قَالَ: " فَيُنَادِي مُنَادٍ مِنَ السَّمَاءِ: أَنْ قَدْ صَدَقَ عَبْدِي، فَأَفْرِشُوهُ مِنَ الْجَنَّةِ، وَافْتَحُوا لَهُ بَابًا إِلَى الْجَنَّةِ، وَأَلْبِسُوهُ مِنَ الْجَنَّةِ " قَالَ: «فَيَأْتِيهِ مِنْ رَوْحِهَا وَطِيبِهَا» قَالَ: «وَيُفْتَحُ لَهُ فِيهَا مَدَّ بَصَرِهِ» قَالَ: «وَإِنَّ الْكَافِرَ» فَذَكَرَ مَوْتَهُ قَالَ: "وَتُعَادُ رُوحُهُ فِي جَسَدِهِ، وَيَأْتِيهِ مَلَكَانِ فَيُجْلِسَانِهِ فَيَقُولَانِ: لَهُ مَنْ رَبُّكَ؟ فَيَقُولُ: هَاهْ هَاهْ هَاهْ، لَا أَدْرِي، فَيَقُولَانِ لَهُ: مَا دِينُكَ؟ فَيَقُولُ: هَاهْ هَاهْ، لَا أَدْرِي، فَيَقُولَانِ: مَا هَذَا الرَّجُلُ الَّذِي بُعِثَ فِيكُمْ؟ فَيَقُولُ: هَاهْ هَاهْ، لَا أَدْرِي، فَيُنَادِي مُنَادٍ مِنَ السَّمَاءِ: أَنْ كَذَبَ، فَأَفْرِشُوهُ مِنَ النَّارِ، وَأَلْبِسُوهُ مِنَ النَّارِ، وَافْتَحُوا لَهُ بَابًا إِلَى النَّارِ " قَالَ: «فَيَأْتِيهِ مِنْ حَرِّهَا وَسَمُومِهَا» قَالَ: «وَيُضَيَّقُ عَلَيْهِ قَبْرُهُ حَتَّى تَخْتَلِفَ فِيهِ أَضْلَاعُهُ» زَادَ فِي حَدِيثِ جَرِيرٍ قَالَ: «ثُمَّ يُقَيَّضُ لَهُ أَعْمَى أَبْكَمُ مَعَهُ مِرْزَبَّةٌ مِنْ حَدِيدٍ لَوْ ضُرِبَ بِهَا جَبَلٌ لَصَارَ تُرَابًا» قَالَ: «فَيَضْرِبُهُ بِهَا ضَرْبَةً يَسْمَعُهَا مَا بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ إِلَّا الثَّقَلَيْنِ فَيَصِيرُ تُرَابًا» قَالَ: «ثُمَّ تُعَادُ فِيهِ الرُّوحُ»". 

ترجمہ:  حضرت براء بن عازب  رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ کسی انصاری آدمی کے جنازہ میں نکلے، پس ہم قبر پر جا پہنچے جو ابھی لحد نہیں بنائی گئی تھی۔ رسول اللہ ﷺ وہاں بیٹھ گئے اور آپ کے اردگرد ہم (ادب کے ساتھ خاموشی سے)بھی بیٹھ گئے گویا کہ ہمارے سروں پر پرندے بیٹھے ہیں، آپ کے ہاتھ میں ایک لکڑی تھی جس سے آپ زمین پر کرید رہے تھے ، آپ نے اپنا سر مبارک اٹھایا اور دو یا تین مرتبہ فرمایا کہ اللہ کی پناہ مانگو عذاب قبر سے۔

جریر کی روایت میں یہ بھی اضافہ ہے کہ آپ نے فرمایا کہ جب دفن کرنے والے منہ پھیر کر چلے جاتے ہیں تو مردہ ان کے جوتوں کی دھمک سنتا ہے، اس وقت اس سے کہا جاتا ہے کہ اے شخص تیرا رب کون ہے؟ اور تیرا مذہب کیا ہے؟ اور تیرے نبی کون ہیں؟

ہناد نے اپنی روایت میں فرمایا کہ اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں اسے بٹھاتے ہیں اور اس سے کہتے ہیں کہ تیرا رب کون ہے؟  وہ کہتا ہے کہ میرا رب اللہ ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ تیرا دین کیا ہے؟ وہ کہتا ہے کہ میرا دین اسلام ہے، وہ دونوں کہتے ہیں کہ یہ کون صاحب ہیں جو تمہارے درمیان بھیجے گئے تھے؟ وہ کہتا ہے کہ یہ رسول اللہ ﷺ ہیں، وہ دونوں کہتے ہیں کہ تمہیں کیسے معلوم ہوا؟ وہ کہتا ہے کہ میں نے اللہ کی کتاب میں پڑھا ہے، اس پر ایمان لایا اور اس کی تصدیق کی۔

جریر کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ یہی مراد ہے اللہ کے قول"يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِالخ سے۔ پھر (اللہ کی طرف سے) ایک آواز لگانے والا آواز لگاتا ہے کہ میرے بندہ نے سچ کہا، پس اس کے لیے جنت کا بستر بچھا دو، اور اس کے لیے جنت میں ایک دروازہ کھول دو، اور اسے جنت کے کپڑے پہنا دو ، فرمایا کہ جنت کی ہوا اور خوشبو اس کے پاس آتی ہیں اور اس کی قبر حدِ نگاہ تک کشادہ کردی جاتی ہے۔

اور فرمایا کہ کافر جب مرتا ہے اس کی روح کو جسم میں لوٹایا جاتا ہے۔ اور دو فرشتے اس کے پاس آتے ہیں اسے بٹھلاتے ہیں اور اس سے کہتے ہیں کہ تیرا رب کون ہے؟ وہ کہتا ہے کہ ہائے ہائے میں نہیں جانتا، وہ کہتے ہیں کہ یہ آدمی کون ہیں جو تم میں بھیجے گئے؟ وہ کہتا ہے ہائے ہائے میں نہیں جانتا، پس آسمان سے ایک منادی آواز لگاتا ہے کہ اس نے جھوٹ بولا، اس کے لیے آگ کا بستر بچھا دو، اور آگ کا لباس پہنادو اور جہنم کا ایک دروازہ اس کی قبر میں کھول دو، فرمایا کہ جہنم کی گرمی اور گرم ہوا اس کے پاس آتی ہے اور اس کی قبر اس قدر تنگ کردی جاتی ہے کہ اس کی پسلیاں ایک دوسرے میں پیوست ہوجاتی ہیں۔

جریر کی حدیث میں یہ اضافہ ہے کہ پھر اس پر ایک اندھا بہرا فرشتہ (یعنی جو کسی کی فریاد نہیں سنتا) مقرر کردیا جاتا ہے، اس کے پاس ایک لوہے کا ایک ایسا گرز ہوتا ہے کہ جو اگر پہاڑ پر دے مارا جائے تو پہاڑ ریزہ ریزہ ہوجائے، فرمایا کہ وہ گرز سے اس مردے کو مارتا ہے اس کی مار کی آواز سے مشرق ومغرب کے درمیان ہر چیز سنتی ہے سوائے جن وانس کے، اور وہ مردہ بھی مٹی ہو جاتا ہے، پھر اس میں روح دوبارہ ڈال دی جاتی ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200482

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں