بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قبر پر تدفین کے وقت اور اس کے بعد سورہ بقرہ کا اول وآخر پڑھنا


سوال

تدفین کے بعد قبر کے سرہانے اور پائینتی پر  سورۂ بقرہ کا اول اور آخر پڑھا جاتا ہے،  کیا یہ عمل صرف تدفین کے وقت ہی کرنا چاہیے یا پھر جب بھی قبرستان فاتحہ خوانی کے لیے جایا جائے تو اس وقت بھی پڑھ سکتے ہیں؟

جواب

میت کو دفن کرنے کے بعد جب قبر پر مٹی ڈال دی جائے تو میت کے سرہانے  سورۂ بقرہ کی ابتدائی آیتیں ”الم“ سے ”المفلحون “  تک پڑھنا، اور میت کی پائینتی جانب  سورۂ بقرہ کی آخری آیتیں ”آمن الرسول“ سے آخر تک پڑھنا مستحب ہے، اور حدیث سے ثابت ہے،  اس کے علاوہ میت کے لیے ایصال ثواب کرنا  ہر وقت جائز ہے اور میت کو اس کا فائدہ پہنچتا ہے۔

باقی   تدفین کے بعد  قبرستان جاکر میت کے لیے ایصالِ ثواب کی غرض سے کوئی بھی قرآنی آیت پڑھی جاسسکتی ہے، خواہ سورۂ بقرہ کا اول وآخر پڑھ لیا جائے، لیکن عام حالات میں قبرستان جاکر اسی ہیئت کے ساتھ قبر کے سرہانے اور پائینتی پر  سورہ بقرہ کے اول وآخر پڑھنے سے اجتناب بہترہے، تاکہ آئندہ اس کے اہتمام کا رواج نہ ہوجائے، البتہ اگر کوئی  لازم  اور ضروری نہ سمجھتے ہوئے پڑھ لے تو اس کی اجازت ہوگی ۔   قبرستان جاکر ایصال ثواب  کے لیے بہتر یہ ہے کہ  سورۂ فاتحہ اور تین قل وغیرہ سورتیں پڑھی جائیں جن کے فضائل احادیث میں وارد ہیں۔

         حدیثِ مبارک میں ہے:

'' عن عبد الله بن عمر قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: «إذا مات أحدكم فلا تحبسوه وأسرعوا به إلى قبره، وليقرأ عند رأسه فاتحة البقرة وعند رجليه بخاتمة البقرة» . رواه البيهقي في شعب الإيمان. وقال: والصحيح أنه موقوف عليه''۔(1/ 149، باب دفن المیت، الفصل الثالث، ط؛ قدیمی)

         '' فتاوی شامی'' میں ہے:

'' ويستحب حثيه من قبل رأسه ثلاثاً، وجلوس ساعة بعد دفنه لدعاء وقراءة بقدر ما ينحر الجزور، ويفرق لحمه.

(قوله: وجلوس إلخ) لما في سنن أبي داود «كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا فرغ من دفن الميت وقف على قبره وقال: استغفروا لأخيكم، واسألوا الله له التثبيت ؛ فإنه الآن يسأل۔» وكان ابن عمر يستحب أن يقرأ على القبر بعد الدفن أول سورة البقرة وخاتمتها''.(2/237،  باب صلاۃ الجنازۃ، ط؛ سعید)

''الاعتصام للشاطبی'' میں ہے:

''ومنها: (ای من البدع)  التزام العبادات المعينة في أوقات معينة لم يوجد لها ذلك التعيين في الشريعة، كالتزام صيام يوم النصف من شعبان وقيام ليلته''. (الاعتصام للشاطبي (ص: 53) الباب الأول تعريف البدع وبيان معناها وما اشتق منه لفظا، ط: دار ابن عفان، السعودية)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201033

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں