بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فون یا اسکائپ پر نکاح کرنا


سوال

کیا فون یا سکائیپ پر نکاح ہوجاتا ہے؟  اگر نہیں تو کیا بیرونِ ملک پیپر ورک کے لیے ایسا کر سکتے ہیں  اور بعد میں بالمشافہہ  نکاح کر لیں؟  پیپر ورک کے لیے اور کیا کر سکتے ہیں؟

جواب

 نکاح کے صحیح ہونے کے لیے ایجاب و قبول کی مجلس ایک ہونا  اور اس میں جانبین میں سے دونوں کا  خود موجود ہونا  یا ان کے وکیل کا موجود ہونا ضروری ہے،  نیز مجلسِ نکاح میں دو گواہوں کا ایک ساتھ موجود ہونا اور دونوں گواہوں کا اسی مجلس میں نکاح کے ایجاب و قبول کے الفاظ کا سننا بھی شرط ہے،   ٹیلی فون، اور انٹرنیٹ کے ذرائع مثلاً واٹس ایپ، ویڈیو کال وغیرہ  پر نکاح میں  مجلس کی شرط مفقود ہوتی ہے؛ کیوں کہ شرعاً نہ تو یہ صورت حقیقتاً مجلس کے حکم میں ہے اور نہ ہی حکماً، کیوں کہ وہ ایک مجلس ہی نہیں ہوتی، بلکہ فریقین دو مختلف جگہوں پر ہوتے ہیں، جب کہ ایجاب و قبول کے لیے عاقدین اور گواہوں  کی مجلس ایک ہونا ضروری ہے؛ اس لیے ایسی صورت میں  نکاح منعقد نہیں ہوتا۔

البتہ اگر ان پروگرامز کا استعمال کرتے ہوئے  صرف لڑکا  یا لڑکی ان جدید آلات کے ذریعے رابطہ میں ہوں  اور کسی جگہ عقدِ نکاح کی مجلس منعقد کی جائے اور لڑکا اور لڑکی کے  وکیل عقدِ نکاح کی مجلس میں موجود  ہوں  اور انہوں نے ان کی طرف سے گواہوں کے سامنے ایجاب وقبول کیا  تو  ایسی صورت میں نکاح منقعد ہوجائے گا۔

تاہم یہ واضح رہے کہ سکائپ ہو یا کوئی اور پروگرام اس پر دکھائی جانے والی تصویر شرعاً تصویر کے حکم میں اور ناجائز ہے۔

پیپر ورک کے لیے یہ ہی صورت اختیار کی جا سکتی ہے کہ  کسی جگہ عقدِ نکاح کی مجلس منعقد کی جائے اور لڑکا اور لڑکی کے  وکیل عقدِ نکاح کی مجلس میں موجود  ہوں اور گواہوں کے سامنے اسی مجلس میں ایجاب و قبول کر لیا جائے، اور نکاح نامے پر جیسے دلہن اور اس کے وکیل کے دستخط ہوتے ہیں، اسی طرح دلہا اور اس کے وکیل دونوں کے دستخط لے لیے جائیں۔

وفي الدر المختار مع رد المحتار:

"ومن شرائط الإیجاب والقبول: اتحاد المجلس لوحاضرین ...

(قوله: اتحاد المجلس) قال في البحر: فلو اختلف المجلس لم ینعقد، فلو أوجب أحدهما فقام الآخر أو اشتغل بعمل آخر، بطل الإیجاب؛ لأن شرط الارتباط اتحاد الزمان، فجعل المجلس جامعاً تیسیراً". (کتاب النکاح: ۳/ ۱۴، ط: سیعد) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200233

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں