اگر لڑکی فون پہ لڑکے سے کہہ دے کہ میں آپ کی بیوی ہوں اور لڑکا قبول کرے، کیا اس سے نکاح منعقد ہوتا ہے؟ اس طرح کے مسائل پیش آتے رہتے ہیں اور پھر عام طور پر لڑکی کی شادی دوسری جگہ ہوجاتی ہے، کیا نکاحِ اول معتبر ہے یا ثانی؟
واضح رہے کہ نکاح صحیح ہونے کی دو اہم شرطیں ہیں: 1- عاقدین کا یا ان کے وکیل کا ایک مجلس میں موجود ہونا۔ 2- دو گواہوں کا مجلس عقد میں موجود ہونا ۔ چوں کہ فون پر یہ دونوں شرائط مفقود ہیں؛ اس لیے محض فون پر ایجاب و قبول سے نکاح منعقد نہیں ہوتا۔ والدین اور سرپرستوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اولاد کی صحیح تربیت کریں اور ان کے اعمال و اخلاق، اور تعلقات پر بھی نگاہ رکھیں، اور غیر محارم سے اختلاط اور فون پر روابط سے انہیں روکیں۔
"ومن شرائط الإیجاب والقبول اتحاد المجلس". (شامي، کراچي ۳/۱۴)
"وشرائط الإیجاب والقبول: فمنها اتحاد المجلس، إذا کان الشخصان حاضرین، فلو اختلف المجلس لم ینعقد". (البحر الرائق، کراچي ۳/۸۳) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144010200884
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن