میری نمازیں قضا ہو چکی ہیں، ان کی تعداد یاد نہیں ہے، اب ان کے لوٹانے کی کیا ترتیب ہے؟
اگر قضا نمازوں کی تعداد یاد نہ ہو تو خوب اچھی طرح سوچ سمجھ کر ایک صحیح تخمینہ اور اندازا لگالینا چاہیے اور اس کے مطابق اپنی فوت شدہ نمازیں ادا کرلینی چاہییں، نیز قضا کرتے ہوئے ترتیب سے قضا کرنا لازم نہیں، مثلاً ایک شخص تیرہ یا چودہ سال کی عمر میں بالغ ہوا، اور اس نے چار پانچ سال تک نماز نہیں پڑھی، یا کبھی پڑھی اور کبھی چھوڑدی، اور یہ مدت اس شخص کے غالب گمان میں مثلاً چار سال کی ہوئی ، تو اس شخص کو اپنے غالب گمان کے مطابق اتنے ہی سالوں کی نماز ادا کرنا ضروری ہوگا۔
خلاصہ یہ ہے کہ سوچ کر غالب گمان سے فوت شدہ نمازوں کی تعداد کا اندازا لگالے اور اس حساب سے ادا کرتا رہے، اور اندازا سے جو حساب لگایا گیا ہے اس سے کم ادا نہ کرے، بلکہ زیادہ ادا کرنے کی کوشش کرے۔
حاشية على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح (1 / 290):
"خاتمة
من لايدري كمية الفوائت يعمل بأكبر رأيه فإن لم يكن له رأي يقض حتى يتيقن أنه لم يبق عليه شيء". فقط واللہ اعلم
قضا نمازوں کی ادائیگی کے طریقے کے حوالے سے تفصیلی فتاویٰ کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ کیجیے:
فتوی نمبر : 144105200888
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن