بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

’’فضائلِ اعمال‘‘ کتاب کی عبارت پرایک اشکال کا جواب


سوال

ایک صاحب نے کہا کہ ’’فضائلِ اعمال‘‘  میں ہے ’’اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں‘‘، اس سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کثیر ہیں اور تم کہتے ہو کہ اللہ تعالیٰ ایک ہے ?

جواب

مذکورہ اعتراض کی کوئی حیثیت نہیں،  ایسے لوگوں کے ساتھ بحث مباحثہ میں متاعِ وقت ضائع نہیں کرنا چاہیے، یہ قرآنِ مجید اور حدیث شریف  سے مناسبت نہ ہونے کے ساتھ ساتھ  فطری اَدب نیز عربی اور اُردو جیسی شائستہ زبانوں سے ناواقفیت کی بھی دلیل ہے، عربی اور اردو دونوں زبانوں میں صیغۂ جمع جیسے تعدد پر دلالت کرتاہے، اسی طرح دونوں ہی زبانوں میں جمع کا صیغہ تعظیم کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے، قرآنِ مجید میں اس کی بہت سی مثالیں موجود ہیں، یہاں چند مثالوں پر اکتفا کیا جاتاہے:

{وَإِذْقُلْنَا لِلْمَلَائِكَةِ اسْجُدُوا لِآدَمَ فَسَجَدُوا إِلَّا إِبْلِيسَ أَبَىٰ وَاسْتَكْبَرَ وَكَانَ مِنَ الْكَافِرِينَ} [البقرة:34]

{إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَاالذِّكْرَوَإِنَّا  لَهُ  لَحَافِظُونَ} [النحل:9]

{قُلْنَا يَا نَارُ كُونِي بَرْدًا وَسَلَامًا عَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ} [الأنبياء:69]

{وَجَعَلْنَاهُمْ  أَئِمَّةً يَهْدُونَ   بِأَمْرِنَا وَأَوْحَيْنَا  إِلَيْهِمْ فِعْلَ الْخَيْرَاتِ وَإِقَامَ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءَ الزَّكَاةِ ۖ وَكَانُوا  لَنَا  عَابِدِينَ} [الأنبياء:73]

{وَأَوْحَيْنَا إِلَىٰ أُمِّ مُوسَىٰ أَنْ أَرْضِعِيهِ ۖ فَإِذَا خِفْتِ عَلَيْهِ فَأَلْقِيهِ فِي الْيَمِّ وَلَا تَخَافِي وَلَا تَحْزَنِي ۖ  إِنَّا رَادُّوهُ  إِلَيْكِ وَجَاعِلُوهُ  مِنَ الْمُرْسَلِينَ} [القصص:7]

{وَلَقَدْ نَادَانَا نُوحٌ فَلَنِعْمَ الْمُجِيبُونَ} [الصافات:75]

{إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا عَلَيْكَ الْقُرْآنَ تَنزِيلًا} [الدهر:23]

مذکورہ آیات میں جن کلمات کو ملون کرکے دکھایا گیا ہے، ان میں قطعی طور پر صرف اللہ تبارک وتعالیٰ مراد ہیں، اور اللہ پاک وحدہ لاشریک لہ ہونے کے باوجود اپنی ذات کے لیے خود جمع کا صیغہ اظہارِ تعظیم کے لیے استعمال فرمارہے ہیں۔ علامہ قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

"قوله تعالیٰ: {واذ قلنا} ... ولم یقل: قلت؛ لأن الجبار العظیم یخبر عن نفسه بفعل الجماعة تفخیماً و إشارة بذکره". (الجامع لأحکام القرآن، البقرة: 34 (1/291) ط: دار الکتب المصریة)

(کفایت المفتی، کتاب العقائد، پہلا باب: اللہ تعالیٰ کی ذات و صفات کا بیان، (1/75) ط: دار الاشاعت، کراچی) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200225

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں