بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فرنچائز کا بینک کے لیے کام کرنا/ بینک یا لاٹری کی رقم سے تنخواہ دینا


سوال

1- یہاں پر جرمن پوسٹ Deutsche Post فرنچائز دیتی  ہے، اگر میرے پاس کوئی جگہ ہے تو میں جرمن پوسٹ کو کہوں گا تو وہ اس جگہ  کا معاینہ کر تے ہیں کہ جگہ کیسی ہے, پھر وہ آپ کو فرنچا ئز کھول دیتے ہیں، جرمن پوسٹ کو فرنچائز میں آپ کو چھوٹاسا  ایریا بینک کا  بھی دیتےہیں جو الگ ہوگا ، اس بینک میں آپ صرف کسٹمر کا  اکاؤنٹ کھول سکتے ہیں یعنی اکاؤنٹ کےحساب کتاب کا اندراج باقی سارےکام بینک  سےہوتے ہیں، اس فرنچائز سےنہیں جیسےکہ قرض یا  ادھار وغیرہ یا پھر کوئی چیک  کیش کروانے آئے تو اس کو کیش کرتے ہیں یا کوئی پیسے نکلوا نے آئے تو وہاں ATM مشین لگی ہوئی ہے تو اگر atm  خراب ہو  تو  بینک کا کاؤنٹر  کیش نکال کر دے دیتا ہے ، مہینے کے آخر میں جرمن پوسٹ والے آپ کو رقم دیتے ہیں پوسٹ کے کام  اور بینک کے کام کے بدلے میں، جیسے کسی نے اکاؤنٹ کھولا  یا پیسے نکلوائے یا پیسے رکھوائے، بینک اور پوسٹ کی جو آپ کو رقم دیتے ہیں وہ بالکل الگ الگ ہوتی ہے، اس میں لکھا ہوتا ہے کے بینک کا کتنا نفع آیا اور پوسٹ کا کتنا نفع آیا، اصل کمپنی جرمن پوسٹ ہے جو آپ کوپیسے دے رہی ہے لیکن جیسا کہ میں نے کہا کہ شرط یہ ہے کہ بینک کا چھوٹا سا حصہ ساتھ رکھنا ہوگا ، اگر بینک کا جو نفع آرہا ہے اس کو غیر مسلم ملازمین کی تنخواہوں میں دے  دیں اور جو پوسٹ کی کمائی ہے اس کو اپنے خرچہ پورے کریں تو کیا اس سے کھانا پینا کریں تو جائز ہے ؟

2-  اس طرح سے یہاں پر ایک صاحب ہیں انہوں نے ایک شاپ لی ہوئی ہے، اس شاپ میں انہوں نے لاٹری رکھی ہوئی ہے جو کہ میرے خیال میں جائز نہیں،لیکن اس کے ساتھ انہوں نے بوتلیں، چاکلیٹ، اسٹیشنری ، اخبار ،میگزینز، سگریٹ اور  آئس کریم وغیرہ رکھی ہوئی ہیں  تو جو لاٹری  کی کمائی آتی ہے اس سے وہ اپنے ملازمین کو تنخواہ دیتے ہیں اور باقی چیزوں کی کمائی ہے جو الگ ہوتی ہے، کیا اس کو گھر کے خرچوں میں استعمال کرسکتے ہیں؟

جواب

1۔ فرنچائز کھولنے والا شخص Deutsche post  کے لیےجوڈاک کا کام کرتا ہے   اس پر ملنے والی اجرت (نفع )   حلال ہے، لیکن بینک کا کام کرنا اور اس پر اجرت لینا حلال نہیں، لہذا اس سے اجتناب کرے، بینک کا نفع غیرمسلم ملازمین کی تنخواہ میں دینا بھی جائز نہیں، اگر جرمن پوسٹ سے کیے جانے والا معاہدہ بینک کا کاؤنٹر کھولنے کے ساتھ مشروط ہے تو یہ معاہدہ ہی جائز نہیں ہوگا، اور عقد فاسد ہوجائے گا، اس لیے اگر صرف ڈاک کے کام کا جداگانہ معاہدہ نہ ہوسکتا ہو تو یہ معاہدہ نہ کیا جائے۔

2۔ لاٹری جوا ہے،  لہذا اس کی کمائی حرام ہے، مسلمان کے لیے لاٹری رکھ کر اس سے کمانا اور اس کی کمائی سے ملازمین کی تنخواہ دینا شرعاً درست نہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909202004

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں