بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فرض کی تیسری اور چوتھی رکعت میں سورۃ فاتحہ کے بعد سورت شروع کر دے تو کیا کرے؟


سوال

غلطی سے چار فرض میں تیسری رکعت میں فاتحہ کے بعد سورت پڑھتے ہی یاد آ گیا،  اب اس صورت میں سورت کو مکمل پڑھے یا نہیں؟

جواب

فرض نماز کی تیسری اور چوتھی رکعت میں صرف سورہ فاتحہ پڑھنا اور اس کے ساتھ سورۃ نہ ملانا سنت ہے، لہذا  فرض کی تیسری اور چوتھی رکعت میں ضمِ سورۃ خلافِ اولیٰ ہے، تاہم بھولے سے پڑھ لینے کی صورت میں سجدۂ سہو لازم نہیں ہوتا۔ لہٰذا اگر کوئی شخص شروع کر لے اور پھر یاد آ جائے تو اس کی بہتر صورت یہ ہے کہ جس آیت کو شروع کیا ہو اس کو مکمل کر لے یا چھوٹی سورت ہو تو  اس کو مکمل کر لے؛ تا کہ تلاوت  درمیان میں چھوڑنے کی وجہ سے آیت بے معنیٰ  نہ رہ جائے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 459):
"(وضم) أقصر (سورة) كالكوثر أو ما قام مقامها، هو ثلاث آيات قصار، نحو {ثم نظر} [المدثر: 21] {ثم عبس وبسر} [المدثر: 22] {ثم أدبر واستكبر} [المدثر: 23] وكذا لو كانت الآية أو الآيتان تعدل ثلاثاً قصاراً ذكره الحلبي (في الأوليين من الفرض) وهل يكره في الأخريين؟ المختار لا". 

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 459):
"(قوله: وهل يكره) أي ضم السورة (قوله: المختار لا) أي لايكره تحريماً بل تنزيهاً؛ لأنه خلاف السنة. قال في المنية وشرحها: فإن ضم السورة إلى الفاتحة ساهياً يجب عليه سجدتا السهو في قول أبي يوسف؛ لتأخير الركوع عن محله، وفي أظهر الروايات: لايجب؛ لأن القراءة فيهما مشروعة من غير تقدير، والاقتصار على الفاتحة مسنون لا واجب. اهـ".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200151

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں