بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

فرض نماز کے بعد سر پر ہاتھ رکھ کر پڑھی جانے والی دعا کی تحقیق


سوال

فرض نماز کے بعد دایاں ہاتھ سر یا پیشانی پر  رکھ کر کیا پڑھا  جاتاہے؟ اور کیا ایسا  کرنا ضروری ہے؟ 

جواب

فرض نماز کے بعد سر پر ہاتھ رکھ کر درج ذیل دعا پڑھی جاتی ہے:

"بِسْمِ اللهِ الَّذِيْ لَا إِلٰهَ إِلَّا هُوَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ، اَللّٰهُمَّ أَذْهِبْ عَنِّيَ الْهَمَّ وَالْحُزْنَ".

اور یہ دعا امام طبرانی رحمہ اللہ نے ’’المعجم الاوسط ‘‘ میں   اور ’’الدعا ء ‘‘ میں نقل کی ہے، اگرچہ   اس حدیث کی سند کے بعض راویوں پر  کچھ کلام ہے، لیکن بالکل ساقط الاعتبار روایت نہیں ہے، لہذا یہ دعا پڑھ سکتے ہیں،  پوری حدیث ملاحظہ فرمائیں:

"حدثنا بکر قال، نا عبدالله بن صالح قال: نا کثیر بن سلیم الیشکري، عن أنس بن مالك أن النبي صلی الله علیه وسلم کان إذا صلی وفرغ من صلاته مسح بیمینه علی رأسه، وقال: بسم الله الذي لا إله إلا هو الرحمن الرحیم، اللهم اذهب عني الهم والحزن". (المعجم الأوسط للطبراني، من اسمه بکر: ۴۔۱۲۶،ط:مکتبة المعارف ریاض )

امام طبرانی اپنی کتاب الدعاء میں رقم طراز ہیں :

"حدثنا أبو مسلم الکشي، ثنا حفص بن عمر الحوضي، ثنا سلام الطویل، عن زید العمي، عن معاویة بن قرة، عن أنس بن مالك رضي الله عنه قال: "کان رسول الله صلی الله علیه وسلم إذا قضی صلاته یعنی وسلم، مسح جبهته بیده الیمنی، ثم یقول: بسم الله الذي لا إله إلا هو الرحمن الرحیم، اللهم اذهب عني الهم والحزن". (الدعاء للطبراني، جامع أبواب القول أدبار الصلاة :۱۔۲۱۰ ، ط:دارالکتب العلمیة بیروت ۱۴۱۳هـ)

علامہ ہیثمی اس کی سند کے بارے میں فرماتے ہیں :

"رواه الطبراني في الأوسط والبزاز نحوه بأسانید، وفیه زید العمي، وقد وثقه غیر واحد، وضعفه الجمهور، وبقیة رجال أحد إسنادي الطبراني ثقات، وفي بعضهم خلاف". (مجمع الزوائد: ۳۔۲۴۱،دارالکتب العلمیة بیروت ۱۹۹۸ء)

بہرحال فرض  نماز کے بعد اس دعا کے پڑھنے میں کوئی حرج نہیں،   البتہ اس کو  ضروری یا سنت سمجھنا  بھی  درست نہیں ہے؛ کیوں کہ یہ روایت سنداً ضعیف ہے اور ضعیف حدیث پر عمل کی شرائط میں سے ایک شرط یہ ہے کہ اس کے سنت ہونے کا اعتقاد نہ رکھا جائے ۔ فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144103200750

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں