بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

فرض نماز کے بعد دعا کرنی چاہیے یا سنن و نوافل کے بعد؟


سوال

فرض نماز کے بعد دعا مانگنا کیسا ہے؟  کیا دعا فرض کے بعد مانگنی چاہیے  یا سنن و نوافل سے فارغ ہونے کے بعد مانگنی چاہیے؟

جواب

فرض نماز کے بعد دعا کرنا ثابت ہے اور فرض نمازوں کے بعد کے اوقات حدیث شریف کے مطابق قبولیتِ دعاکے اوقات ہیں، فرائض کے بعددعاکرنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اورسلف صالحین سے ثابت ہےاور دعا کے آداب میں سے ہے کہ ہاتھ اٹھا کر دعا کی جائے اور آں حضرت ﷺ سے بھی دعا میں ہاتھ اٹھانا ثابت ہے۔ 'المعجم الکبیر ' میں علامہ طبرانی رحمہ اللہ نے حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی سے ایک روایت ذکر کی ہے کہ محمد بن یحیی اسلمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: میں نے عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دیکھا ،انہوں نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ نماز سے فارغ ہونے سے پہلے ہی ہاتھ اٹھا کر دعا کررہا تھا تو جب وہ نماز سے فارغ ہوا تو حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس سے فرمایا: رسول اللہ ﷺ جب تک نماز سے فارغ نہ ہوتے اس وقت تک (دعا کے لیے) ہاتھ نہیں اٹھاتے تھے ( لہذا تم بھی ایسا ہی کرو)۔

"حدثنا محمد بن أبي يحيى، قال: رأيت عبد الله بن الزبير ورأى رجلاً رافعاً يديه بدعوات قبل أن يفرغ من صلاته، فلما فرغ منها، قال: «إن رسول الله صلى الله عليه وسلم لم يكن يرفع يديه حتى يفرغ من صلاته»". (المعجم الكبير للطبراني 13/ 129، برقم: 324)

اسی طرح ' کنزالعمال' میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جوبندہ نمازکے بعدہاتھ اٹھاکراللہ تعالیٰ سے دعاکرتاہے اورکہتاہے کہ اے میرے معبود....اللہ تعالیٰ اس کی دعا کوضرورقبول فرماتے ہیں ،اسے خالی ہاتھ واپس نہیں لوٹاتے۔ حضرت سلمان فارسیؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺنے ارشاد فرمایا: تمہارا رب حیا والا اور کریم ہے، اپنے بندے سے حیا کرتاہے ،جب وہ اپنے ہاتھوں کو اس کے سامنے اٹھاتا ہے کہ ان کو خالی واپس لوٹا دے ۔ حضرت مالک بن یسار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺنے ارشاد فرمایا : جب تم اللہ سے دعا کرو تو ہاتھوں کی ہتھیلیوں سے کرو، ہاتھوں کی پشت سے نہ کرو ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا اپنے ہاتھوں کی ہتھیلیوں سے سوال کیا کرو اور ہاتھوں کی پشت سے نہ کرو ،پس جب دعا سے فارغ ہوجاؤ تو ہاتھوں کو اپنے چہرے پر پھیر لو ۔ دعا میں ہاتھ اٹھانا حضور ﷺکی عادتِ شریفہ تھی ، حضرت سائب رضی اللہ عنہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺجب دعا فرماتے تھے تو اپنے دونوں ہاتھ مبارک اٹھاتے اور فارغ ہوتے تو ان دونوں کو اپنے چہرے پر پھیرتے۔ اس طرح کی روایات فرض نمازوں کے بعدہاتھ اٹھاکراجتماعی دعاکے ثبوت واستحباب کے لیے کافی ہیں ؛ اس لیے نماز کے بعد دعاپر نکیر کرنا یا اسے بدعت کہنا درست نہیں۔ تاہم اسے سنتِ مستمرہ دائمہ کہنا مشکل ہے،اس بنا پراس کو ضروری اورلازم سمجھ کرکرنا،اورنہ کرنے والوں پرطعن وتشنیع کرنا بھی درست نہیں۔ اور یہ دعا سر اً افضل ہے، البتہ تعلیم کی غرض سے کبھی کبھار امام جہراً بھی دعا کرا سکتا ہے۔ حضرت علامہ محمدانورشاہ کشمیری رحمہ اللہ نے ' فیض الباری' میں اور محدث العصر حضرت مولانا محمد یوسف بنوری نوراللہ مرقدہ نے اپنے فتاویٰ میں لکھاہے کہ فرائض کے بعد موجودہ ہیئت کے مطابق اجتماعی دعا کرنا سنت مستمرہ تو نہیں ہے، لیکن اس کی اصل ثابت ہے ؛ اس لیے یہ بدعت نہیں ہے، اسے بدعت کہنا غلو ہے۔لہٰذا جماعت سے نماز پڑھنے کی صورت میں فرض نماز کے بعد ہی دعا کرنی چاہیے، سنن و نوافل کے بعد اجتماعی ہیئت بنا کر دعا کرنا ثابت نہیں، لہٰذا سنن کے بعد اجتماعی دعا سے اجتناب کیا جائے۔

البتہ  انفرادی طور پر اگر کوئی سنن ونوافل کے بعد دعا کرنا چاہے تو کر سکتا ہے، اس میں حرج نہیں ہے۔

مزید دلائل کے لیے ”النفائس المرغوبة في الدعاء بعد المکتوبة “ مؤلفہ حضرت مفتی اعظم ہند مفتی کفایت اللہ صاحب رحمہ اللہ کا مطالعہ فرمائیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200391

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں