بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

فرض نمازوں کے ساتھ پڑھے جانے والے نوافل کی حیثیت


سوال

نفل نماز جو فرض نمازوں کی تعداد کے ساتھ ہیں ان کی کیا حقیقت ہے ؟ جیسے عشا کی تعداد 17 وغیرہ

جواب

بعض فرض نمازوں کے ساتھ سنتِ مؤکدہ اور بعض میں سنتِ مؤکدہ کے ساتھ نوافل بھی ادا کیے جاتے ہیں، یہ نوافل احادیث میں مذکور ہونے کی وجہ سے بطورِ نفل ان نمازوں کا حصہ ہیں،  مثلاً: عشاء کی چار رکعت فرض، دو رکعت سنت مؤکدہ اور تین رکعت وتر مل کر کل نو (۹) رکعتیں ہوگئیں جن کا پڑھنا لازم ہے، اس کے علاوہ  چار رکعت سنت غیر مؤکدہ عشاء کے فرض سے پہلے اور چار رکعت نفل عشاء کے فرضوں کے بعد، یہ کل ملا کر سترہ (۱۷) رکعت ہوگئیں، لیکن ان سترہ میں سے نو رکعت کا پڑھنا تو لازم ہے اور باقی آٹھ رکعت پڑھنے میں اختیار ہے، اگر پڑھی جائیں تو بہت ثواب ہے اور اگر نہ پڑھی جائیں تو گناہ نہیں ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 13)

'' (ويستحب أربع قبل العصر، وقبل العشاء وبعدها بتسليمة) وإن شاء ركعتين، وكذا بعد الظهر ؛ لحديث الترمذي: «من حافظ على أربع قبل الظهر وأربع بعدها حرمه الله على النار»۔ (وست بعد المغرب)؛ ليكتب من الأوابين (بتسليمة) أو ثنتين أو ثلاث۔

 (قوله: وإن شاء ركعتين) كذا عبر في منية المصلي. وفي الإمداد عن الاختيار: يستحب أن يصلي قبل العشاء أربعاً، وقيل: ركعتين، وبعدها أربعاً، وقيل: ركعتين اهـ. والظاهر أن الركعتين المذكورتين غير المؤكدتين''.فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200886

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں