بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

فرضی ڈگری بنوا کر سرکاری نوکری حاصل کر لی ہو تو تنخواہ کا حکم


سوال

ایک شخص نے فرضی ڈگری بنوا کر سرکاری نوکری حاصل کر  لی ہے تو کیا اس کی تنخواہ جائز ہوگی یا نہیں? اور یہ شخص نوکری کرتا رہے یا نوکری چھوڑدے?

جواب

                       جعلی ڈگری جھوٹ، خیانت، دھوکا دہی، فریب اور حق داروں کی  حق تلفی جیسے گناہوں پر مشتمل ہونے  کی وجہ سے ناجائز ہے، لہذا  جعلی طریقہ سے  ڈگری حاصل کرنا شرعاً جائز نہیں ہے۔اس پر توبہ واستغفار کرنالازم ہے۔اس بنیاد پر نوکری اور ملازمت حاصل کرنے کی جستجو کرنا بھی جائز نہیں ہے۔

                     باقی جعلی ڈگری کی بنیاد پر   ملازمت کرکے   جو تن خواہ  وصول کی  جائے اس کے  حلال یا حرام ہونے سے متعلق  یہ ضابطہ ہے کہ اگر مذکورہ  شخص  متعلقہ ملازمت اور نوکری کی صلاحیت رکھتا  ہو اور اس کے تمام امور دیانت داری کے ساتھ انجام دیتا  ہو تو اس کی تن خواہ حلال ہوگی، اس لیے کہ تنخواہ کے  حلال ہونے کا تعلق فرائض کی درست ادائیگی سے  ہے، اور اگر   وہ شخص  اس ملازمت  اور نوکری کا اہل نہیں ہے، یا اہل تو ہے مگر دیانت داری کے ساتھ کام نہیں کرتا  تو اس کی تنخواہ  حلال نہیں ہوگی۔

                    نیز  ذہن نشین رہے کہ سرکار ایسے شخص کی غلط بیانی پر اطلاع پانے کی صورت میں اسے سبک دوش کرنے اور قانونی کار روائی میں حق بجانب ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200517

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں