1۔ ایک بیوہ عورت کا بیٹا کسی کمپنی میں کام کرتا ہے، وہاں کا مالک اپنے روز وں کا فد یہ دیتا ہے کمپنی کے کچھ لوگوں کو بصو رتِ راشن ۔۔۔اب اس عورت کے بیٹے کا اپنی ماں کے لیے راشن لینا صحیح ہے یا نہیں ؟
2۔ 200گرام گولڈ کی زکات کیا بنے گی ؟
3۔ اور 5تولہ کی کتنی بنے گی ؟
1- صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ بیوہ خاتون مستحقِ زکات ہوں یعنی ان کے پاس ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے بقدر نہ نقدی ہو نہ ضرورت سے زائد مال ہو جس کی مجموعی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے بقدر ہو، اور نہ ہی کچھ سونا کچھ چاندی، یا کچھ نقدی، جن کی مجموعی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے مساوی ہو تو ایسی صورت میں مذکورہ شخص ان کے نام سے ان کے لیے فدیہ کا راشن لے سکتا ہے۔
2۔ 200 گرام سونے پر اس کا چالیسواں حصہ یعنی 5 گرام زکات بنے گی۔
3۔ 5 تولہ سونے کے مالک کی ملکیت میں اس کے علاوہ اگر کچھ چاندی یا نقدی یا مالِ تجارت نہ ہو تو اس پر زکات لازم نہیں ہوگی، البتہ اگر اس کے ساتھ کچھ نقدی یا چاندی یا مالِ تجارت ہو تو کل کی مالیت کا ڈھائی فی صد بطورِ زکات ادا کرنا ضروری ہوگا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008200842
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن