بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فاسق اور فاجر کی تعریف


سوال

فاسق اور فاجر میں کیا فرق ہے؟

جواب

"فاسق"  اس شخص کو کہتے ہیں جو ایمان  لانے کے بعد اللہ تعالیٰ کی نافرمانیوں میں ملوث رہے، شریعت کے بعض یا تمام احکامات کو پس پشت ڈال کر عملی کوتاہی کرے، اور  جو کبائر (بڑے گناہوں) کا مرتکب ہو یا صغائر پر اصرار کرتا ہو۔

اور فاجر سے مراد یہ ہے کہ وہ خلافِ شرع کاموں میں مبتلا ہوکر توبہ کا ارادہ کرتے ہوئے بھی توبہ نہ کرے۔ 

انجام کے اعتبار سے فاسق وفاجر  معنی میں قریب قریب ہیں۔

المفردات في غريب القرآن (1 / 626):
"وقوله: ﴿
بَلْ يُرِيدُ الْإِنْسانُ لِيَفْجُرَ أَمامَهُ﴾[القيامة/ 5]، أي: يريد الحياة ليتعاطى الفجور فيها. وقيل: معناه ليذنب فيها. وقيل: معناه يذنب ويقول غدا أتوب، ثم لايفعل فيكون ذلك فجورًا لبذله عهدا لايفي به. وسمّي الكاذب فاجرًا، لكون الكذب بعض الفجور".

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح  (1 / 303):
"والفسق لغةً: خروج عن الاستقامة وهو معنى قولهم: خروج الشيء عن الشيء على وجه الفساد. وشرعًا: خروج عن طاعة الله تعالى بارتكاب كبيرة. قال القهستاني أي أو إصرار على صغيرة". 
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200601

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں