بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر کی منکوحہ سے نکاح حرام ہے


سوال

کسی کی منکوحہ سے قبائلی  شدید عذر کی وجہ سے نکاح کرنا پڑرہا ہے ۔اس کے جواز کا کوئی حیلہ ہو تو بیان فرماکر ممنون کریں۔

جواب

کسی شخص کی منکوحہ عورت سے نکاح کرناقطعی طور پر حرام ہے اور اس کاحرام ہوناقرآن کریم ،احادیث مبارکہ اور کتب فقہ میں صراحت کے ساتھ موجو دہے۔قرآن کریم کی سورۂ نساء ،آیت :24میں ہے:

''اور(حرام ہیں تم پر ) وہ عورتیں جو کہ شوہر والیاں ہیں ''۔

یعنی جو عورت کسی دوسرے شخص کے نکاح میں ہے اس کا نکاح اور کسی سے نہیں ہو سکتا، جب تک  وہ بذریعہ طلاق یاخلع یا وفاتِ زوج  نکاح سے جدا نہ ہو جائے اور عدتِ طلاق یا عدتِ وفات پوری نہ کر لے اس وقت تک کوئی اور اس سے نکاح نہیں کرسکتا۔ چنانچہ تفسیر مظہری میں ہے:

''وَالْمُحْصَناتُ مِنَ النِّساءِ عطف على أمهاتكم يعنى حرمت عليكم المحصنات من النّساء اى ذوات الأزواج لا يحل للغير نكاحهن ما لم يمت زوجها او يطلقها وتنقضى عدّتها من الوفاة او الطلاق سمّيت المتزوجات محصنات لانه احصنهن التزويج او الأزواج۔ قال البغوي: قال ابو سعيد الخدري رضى الله عنه : نزلت فى نسائهن يهاجرن الى رسول الله صلى الله عليه وسلم ولهن ازواج فيتزوجهن بعض المسلمين ثم يقدم أزواجهن مهاجرين فنهى الله المسلمين عن نكاحهن''۔

لہذا جب تک کوئی عورت کسی دوسرے شخص کے نکاح میں ہے اس سے کسی بھی عذر کی بناپر نکاح نہیں ہوسکتا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143903200070

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں