بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر مسلم کو ملازم رکھنا


سوال

 کیاہم ہندو کو اپنی دوکان پر نوکری دے سکتے ہیں، جب کہ اسلام نے کافر سے دوستی کا منع فرمایاہے؟  نوکری دینے کی صورت میں کیا ہم کافر کی کفالت نہیں کر رہے؟

جواب

غیر مسلم کو ملازم رکھنا جائزہے، نیز غیر مسلم جب مسلمانوں کے خلاف برسرپیکار نہ ہویعنی وہ محارب نہ ہوتو اس کی اعانت کرنابھی درست ہے۔لہذا غیر مسلم کو ملازم رکھ کر تنخواہ دینے میں کوئی حرج نہیں،البتہ مسلمان ملازم کو ترجیح دینا زیادہ  بہتر ہے۔ 

قرآن مجید میں غیرمسلموں کی دوستی سے منع کیا گیا ہے، اور دوستی کا مطلب ہے دلی اور گہرا تعلق، یا ایسااختلاط جس سے مسلمان کے عقائد متاثر ہوں، یہ بلاشبہ ناجائز ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200382

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں