یہ معلوم کرنا ہے کہ کیا غیر صحابی کو رضی اللہ عنہ کہنا جائز ہے ؟ اگر جائز ہے تو اس کی کیا دلیل ہے ؟ جزاک اللہ
رضی اللہ عنہ ایک دعایئہ کلمہ ہے جس کے معنی ہیں اللہ ان سے راضی ہوجایئے۔ عرف کے اعتبار سے یہ کلمہ صحابہ کے لیئے استعمال ہوتاہے لیکن اپنے دعائیہ مفہوم کے اعتبار سے غیر صحابی کے لیئے بھی استعمال ہوسکتا ہے بشرطیکہ التباس لازم نہ آتا ہو۔ قرآن کریم کی سورۃ بینہ پارہ ۳۰ میں نیکو کار مومنین کے لیئے ارشاد فرمایا گیا ہے رضی اللہ عنھم ورضوا عنہ ۔آج کل عوام الناس اس کلمے کو صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین ہی ساتھ خاص سمجھتے ہیں اور ان کا دھیان اس جملے سے صحابہ کی طرف جاتا ہے اس لیے ان کے سامنے غیر صحابی کے لیے اس جملے کے استعمال سے گریز اچھا ہے۔
واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143609200019
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن