بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر شرعی فعل کے ارتکاب کی وجہ سے ناراضگی اور قطع تعلقی کا حکم


سوال

میری ایک عزیزہ بیوہ ہوئی تو میں نے عدت کے بعد نکاح کے لیے پوچھا جس پر اس نے صاف انکار کر دیا، لیکن کچھ عرصہ بعد مجھے عجیب عجیب خبریں ملنے لگیں، میں نے اور دیگر عزیزوں نے مختلف انداز میں سمجھایا، لیکن وہ اس بات کو فقط الزام کہہ کر رد کرتی رہی، قصہ مختصر یہ کہ جب کوئی صورت نہ بن سکی تو تنبیہ کے لیے میں نے اس سے ناطہ توڑ لیا، پھر کچھ عرصہ بعد اس نے کہا کہ میں نے فلاں شخص سے نکاح کر لیا ہے، مگر سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود نکاح کا کوئی ثبوت نہیں ملا، جب کہ عرف عام میں بھی ان میں ایسی کوئی بات نظر نہیں آئی، بلکہ جس شخص سے نکاح کا دعوٰی ہے، اس سے ہٹ کر بھی بعض لوگوں سے رابطے ہیں، ایسی صورت میں میری ناراضی  کی شرعی حیثیت کیا ہوگی؟ حقیقت یہ ہے کہ اگر وہ اب بھی تائب ہوجائے تو میرا قطع تعلقی کا کوئی ارادہ نہیں ہے؟  جواب کا انتظار رہے گا!

جواب

اگر آپ واقعۃً مذکورہ خاتون کے کسی غیر شرعی فعل کے مرتکب ہونے  کی بنا پر ان سے ناراض ہیں تو شرعاً  آپ کی یہ ناراضی جائز ہے۔باقی چوں کہ وہ خاتون آپ کے لیے غیر محرم ہیں، اس لیے بلاضرورت ان سے بات چیت کرنا شرعاً آپ کے لیے ویسے بھی ممنوع ہے، لہٰذا راضی ہونے کی صورت میں بھی ان سے بلاضرورت رابطہ اور تعلق کی اجازت نہیں ہوگی، البتہ ان کی کفالت یا کسی اور حوالے سے کوئی ضرورت ہو تو پردے کے احکام کی رعایت رکھتے ہوئے وہ ضروریات پوری کرسکتے ہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200006

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں