بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

غیرمتعین پلاٹ کی قیمت میں دی جانے والی قسطوں پر زکاۃ


سوال

ایک شخص کے پاس تین پلاٹ ہیں, ا یک پر ابھی اسٹے  آڈر ہے، ملکیت بھی حاصل کرچکاہے، دوسرے دومیں آ دھی سے زیادہ قسطیں باقی ہیں اور متعین بھی نہیں،  صرف بلڈرفائل موجودہیں اور نہ ہی وہاں آبادی ہے،  بلکہ پلاٹ کا تعین بھی2020 تک موقوف ہے،تو آ یاایسے آ دمی پر حولانِ حول کے بعد زکاۃ دینا واجب ہے کہ نہیں؟اوراگراس کو کوئی زکاۃ  کی رقم  دیتاہےاوروہ ضرورت مند بھی ہےتووہ اس رقم کواپنی ضروریات میں صرف کرسکتا ہے؟

جواب

صورتِ  بالا  میں اس شخص کے دوسرے دو پلاٹ جو متعین نہیں ہیں، صرف فائل کی صورت میں ہیں، ان کی جو قسطیں بھری ہیں اگر ان کی مالیت زکاۃ کے نصاب کے برابر ہے یا اس شخص کے دوسرے قابلِ زکاۃ  مال کے ساتھ مل کر زکاۃ  کے نصاب تک پہنچ جائےتو ایسی صورت میں اس رقم کی زکاۃ نکالنا شرعاً واجب ہے خواہ ان دو پلاٹوں میں تجارت کی نیت ہو یا نہ ہو ، اس لیے کہ ابھی ان پلاٹوں کے معاملے  کی حیثیت شرعاً صرف وعدہ بیع کی ہے اور اس کے مقابلے میں جو رقم دی جاچکی ہے وہ ضروریات سے زائد رقم ہے۔

 باقی پہلے پلاٹ میں اگر خریدتے وقت نیت تجارت کی تھی تو اس صورت میں اس کی موجودہ مالیت پر  زکاۃ آئے گی اور اگر تجارت کی نیت نہیں تھی تو اس پر زکاۃ واجب نہیں۔

نیز جب سائل خود صاحبِ  نصاب ہے تو اپنی ضروریات میں کسی اور کی زکاۃ  کی رقم نہیں لگا سکتا ۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200385

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں