بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غلہ منڈی کی کمیٹی اور ان کا بائیکاٹ کرنا


سوال

غلہ منڈی میں ایک سات رکنی یونین ہے اگر کوئی دکاندار ان کے کسی حکم کو نہیں مانتا، چاہے وہ درست ہے یا غلط تو اس کا بائیکاٹ کردیا جاتا ہے یعنی کوئیدکاندار اس دکاندار سے نہ کوئی مال خرید سکتا ہے نہ کوئی بیچ سکتا ہے ۔اگر کوئی دکاندار اس کو مال بیچتا یا خریدتا ہے تو اس کا بھی بائیکاٹ کر دیا جاتا ہے۔ اکثر مال ادھار بکتا ہے اگر کوئی وقت پر رقم نہ دے سکے، تو اسکا بھی بائیکاٹکر دیا جاتا ہے۔ ایک دکاندار نے ایک رکن کو گالی دے دی، تو اسکا بھی بائیکاٹ کر دیا گیا جس کا بائیکاٹ کیا جاتا ہے اس کا کاروبار تقریبا تباہ ہو جاتا ہے اس لیے ہر کوئی ان کی درست ہو یا غلط ہر بات ماننے پر مجبور ہوتا ہے ۔1۔ کیا ایسا بائکاٹ کرنا شریعت کے لحاظ سے درست ہے2۔ اگر غلط ہے تو ان کے لیے کیا حکم ہے ؟تفصیل سے وضاحت فرما دیں۔

جواب

 

اگر مذکورہ کمیٹی نے غلہ منڈی میں کاروبار کرنے والے افراد کا اتفاق اور ان کی رضامندی حاصل کر کے ایسے قواعد اور ضوابط طے کر رکھے ہیں، جو شرعی رو سے درست ہیں، پھر کوئی دوکاندار ان قواعد و ضوابط کی پاسداری نہیں کرتا تو وہ دوکاندار شرعی طور پر قابل ملامت ہے، اور اگر اس کے لیے مذکورہ کمیٹی نے بائیکاٹ کی سزا تجویز کی ہے، تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے, اس قدر احتیاط ضروری ہے  کہ سزا بقدر جرم ہونی چاہیے، اس لیے بائیکاٹ کی ایسی صورت اختیار نہ کی جائے کہ جس کا بائیکاٹ کیا جارہا ہو وہ معاشی طور پر مکمل مفلوج ہی ہو کر رہ جائے۔ مزید یہ کہ اگر مذکورہ بالا قواعد و ضوابط شرعی تقاضوں کو پورا نہیں کرتے، اور پھر ان کی مخالفت پر بائیکاٹ کیا جاتا ہے، تو بائیکاٹ  درست نہیں، ایسی صورت میں  ان قواعد و ضوابط میں ترمیم کی جائے۔


فتوی نمبر : 143605200005

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں