میرے دوست نے شدیدغصے کی حالت میں بیوی کو تین اکٹھی طلاقیں دیں، کیا طلاق ہوجائے گی؟ وہ بالکل غصے میں تھا، اس اپنا موبائل بھی توڑا ہے، تین بچے ہیں اس کے؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص اگر طلاق دیتے وقت ہوش وحواس میں تھا، غصہ کی وجہ سے مجنون اور پاگل نہیں ہوگیا تھا، بلکہ بیوی کو پہچان سکتا تھا تو اس نے اپنی بیوی کو جو ایک ہی وقت میں تینوں طلاقیں دی ہیں وہ تینوں طلاقیں واقع ہوجائیں گی، اور دونوں کا نکاح ختم ہوجائے گا۔
واضح رہے کہ غصہ میں طلاق دینے سے بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے، اور عموماً غصہ میں ہی طلاق دی جاتی ہے، لہذا اب رجوع یا تجدیدِ نکاح کی صورت باقی نہیں، عدت گزارنے کے بعد عورت دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہے۔
اگر وہ عدت گزرنے کے بعد کسی دوسری جگہ نکاح کرلے، اور دوسرا شوہر اس کے ساتھ ازدواجی تعلق قائم کرنے کے بعد اسے اَز خود طلاق دےدے یا اس کا انتقال ہوجائے تو دوسرے شوہر کی عدت گزرنے کے بعد یہ عورت پہلے شوہر کے لیے حلال ہوسکے گی۔ فقط واللہ اعلم
مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ فرمائیں:
فتوی نمبر : 144107200738
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن