بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

غصے میں کہا: بھاڑ میں جاؤتو طلاق کا حکم


سوال

شوہر نے فون پر بات کرنے کے بعد کہا، تنہائی میں خالی کمرے میں بیوی کے سامنے موجود نہیں تھی ، غصے میں کہا:  "بھاڑ میں جاؤ" تو طلاق تو نہیں ہوئی؟ کچھ دماغ میں نہیں تھا کہ نیت ہے یا نہیں، غصہ میں بولا تھا۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب طلاق دینے کی نیت  نہیں تھی تو  کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔

"عن إبراهیم قال: إذا قال لامرأته: إذهبي فانکحي، لیس بشيء، إلا أن یکون نویٰ طلاقًا فهي واحد، وهو أحق بها". (المصنف لعبد الرزاق، الطلاق / باب اذهبي فانکحي. ۶؍۳۶۶ رقم: ۱۱۲۱۴)

"الکنایات ما خفي المراد منه ؛ لتوارد الاحتمالات ، لا تطلق بها إلا بنیة ، أو دلالة الحال". ( حاشیة الشلبي علی تبیین الحقائق ۳ ؍ ۷۵ بیروت) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200200

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں