بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

غسل جنابت کے بعد غسل میں تاخیر کرنا


سوال

اگر نماز فجر پڑھنے کے بعد بیوی سے ہم بستری کرے تو کیا ظہر تک غسل نہ کرنے کی گنجائش ہے؟

جواب

غسلِ واجب میں جس قدر جلدی طہارت حاصل کرلی جائے بہتر ہے، تاہم نماز کے وقت تک  تاخیر کرنے سے گناہ نہیں ہوگا، اور اتنی تاخیر کرنا کہ نماز قضا ہوجائے، جائز نہیں ہے، اور یہ حکم مرد وعورت دونوں کے لیے ہے۔لہذا فجر کے بعد  بیوی سے ہم بستری کرنے کے بعد ظہر تک غسل نہ کرنے سے گناہ نہیں ہوگا۔

الفتاوى الهندية (1/ 16):
’’ الجنب إذا أخر الاغتسال إلى وقت الصلاة لا يأثم. كذا في المحيط.

قد نقل الشيخ سراج الدين الهندي الإجماع على أنه لا يجب الوضوء على المحدث والغسل على الجنب والحائض والنفساء قبل وجوب الصلاة أو إرادة ما لا يحل إلا به. كذا في البحر الرائق كالصلاة وسجدة التلاوة ومس المصحف ونحوه. كذا في محيط السرخسي‘‘.فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144003200198

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں