بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عیدین کی نماز کی دوسری رکعت کے رکوع کی تکبیرچھوٹنے پر سجدہ سہو کاحکم


سوال

سابقہ سوال میں عیدین کے سجدۂ سہوکے بارے میں پوچھنے میں غلطی ہوگئی تھی،سوال یہ تھا کہ مولاناحبیب الرحمن صاحب نے صفحہ:64 پرلکھا ہے کہ عیدین کی نمازکی دوسری رکعت میں رکوع کی تکبیر اگرچھوٹ جائے توسجدہ سہوواجب ہوگا۔اس کی کیاوجہ ہے؟رکوع کی تکبیرتوسنت تھی،اورسنت چھوڑنے سے سجدہ سہوواجب نہیں ہوتا۔

جواب

یہ مسئلہ فتاویٰ کی کتاب ’’الفتاوی الھندیہ‘‘ میں مذکورہے،اورمذکورہ کتاب میں بھی یہ مسئلہ وہیں سے نقل کرکے تحریرکیاگیاہے۔فتاویٰ ہندیہ میں مذکورہ مسئلہ سے متعلق سجدہ سہوکاحکم اوراس کی وجہ موجودہے ، مکمل عبارت ملاحظہ فرمائیں:

’’ولو ترك تكبيرة الركوع الثاني في صلاة العيد وجب عليه السهو ؛ لأنها واجبة تبعا لتكبيرات العيد بخلاف تكبيرة الركوع الأول ؛ لأنها ليست ملحقة بها ، كذا في التبيين السهو في الجمعة والعيدين والمكتوبة والتطوع واحد إلا أن مشايخنا قالوا لا يسجد للسهو في العيدين والجمعة ؛ لئلا يقع الناس في فتنة‘‘.

 کہ اگرعید کی نمازمیں دوسری رکعت کے رکوع کی تکبیرچھوڑدی توسجدہ سہو واجب ہوگا،اس لیے کہ یہ(دوسرے رکوع کی تکبیر)عید کی تکبیرات واجبہ کے ضمن میں واجب تھی،برخلاف پہلی رکعت کی تکبیرکے،ا س لیے کہ پہلی رکعت میں تکبیرات واجبہ شروع میں قرأت سے پہلے ہی اداکردی جاتی ہیں۔

سجدہ سہوکاحکم نمازجمعہ،عیدین،فروائض اورنوافل میں یکساں ہے،مگرجمعہ اورعیدین کے بارے میں فقہاء فرماتے ہیں کہ ان میں سجدہ سہونہیں کیاجائے گاتاکہ لوگ تشویش اورپریشانی کاشکارنہ ہوں،اورگرمقتدیوں کی تشویش کااندیشہ نہ ہومثلاً جماعت مختصرہے اورتمام لوگوں کوسجدہ سہوکاعلم بھی ہوجائے گااس صورت میں اگرکوئی واجب ترک ہوجائے توسجدہ سہواداکردیاجائے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"الظاهر أن الجمع الکثیر فیماسواهماکذلک ..... لیس المرادعدم جوازه، بل الأولی ترکه؛ لئلایقع الناس في فتنة". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143701200044

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں