بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کے لیے دورانِ عدت آفس جانے کا حکم


سوال

طلاق یافتہ عورت دورانِ عدت ، نوکری کرنے کے لیے آفس جاسکتی ہے یا نہیں؟ 

جواب

عدت کے دوران عورت کو بغیر شدیدجانی ومالی نقصان کے اندیشے کے گھر سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہے؛ لہذا اگر مذکورہ خاتون اپنی ملازمت سے رخصت لے کر عدت کے ایام گھر پر گزارسکتی ہیں تو عدت میں ملازمت کے لیے جاناجائزنہیں، اور اگر خرچ کاکوئی انتظام نہ ہو ، صرف ملازمت ہی کی صورت میں خرچ چل سکتاہو تو اس صورت میں دن کے وقت میں بقدرِ ضرورت جانے کی اجازت ہوگی اور رات سے پہلے پہلے واپس اپنے گھر پر پہنچناضروری ہوگا۔

"(قوله: ومعتدة الموت تخرج يوماً وبعض الليل ) لتكتسب لأجل قيام المعيشة؛ لأنه لا نفقة لها، حتى لو كان عندهاكفايتها صارتكالمطلقة؛ فلايحل لها أن تخرج لزيارة ولا لغيرها ليلاً ولا نهاراً. والحاصل: أن مدار الحل كون خروجها بسبب قيام شغل المعيشة، فيتقدر بقدره، فمتى انقضت حاجتها لايحل لها بعد ذلك صرف الزمان خارج بيتها، كذا في فتح القدير". (البحر الرائق : ٤/ ١٦٦، دارالمعرفة) فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144103200320

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں