بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کو کفن دینے کا مسنون طریقہ


سوال

عورت کومسنون طریقہ سےکفن کس طرح دیاجائےگا؟

جواب

ملحوظ رہے کہ مرد کے  کفنِ سنت میں قمیص ازار اور چادر شامل ہیں، جب کہ عورت کے کفنِ سنت میں ان تین کپڑے کے ساتھ ساتھ سینہ بند اور سر کی اوڑھنی (سر بند ) بھی شامل ہے، عورت کو کفنانے کا طریقہ یہ ہے کہ چارپائی پر پہلے لفافہ (چادر)  بچھا کر اس پر ازار بچھا دیں، پھر کرتہ (قمیص) کا نچلا نصف حصہ بچھائیں اور اوپر کا باقی حصہ سمیٹ کر سرہانے کی طرف رکھ دیں، پھر میّت کو ستر کا خیال رکھتے ہوئے غسل کے تختے سے آہستہ سے اٹھا کر اس بچھے ہوئے کفن پر لٹا دیں اور کرتہ  (قمیص) کا جو نصف حصہ سرہانے کی طرف رکھا تھا، اُس کو سر کی طرف الٹ دیں کہ قمیص کا سوراخ (گریبان) گلے میں آ جائے اور پیروں کی طرف بڑھا دیں۔ جب اس طرح قمیص(کرتہ) پہنا چکیں تو غسل کے بعد جو تہبند /کپڑا میت کے بدن پر ڈالا گیا تھا وہ نکال دیں،  پھر سر کے بالوں کے دو حصے کر کے کرتے کے اوپر سینے پر ڈال دیں، ایک حصہ دائیں جانب اور ایک حصہ بائیں جانب، اس کے بعد سر پر اور بالوں پر سر بند ڈال دیں، اس کو نہ باندھیں اور نہ ہی لپیٹیں، اس کے بعد ازار لپیٹ دیں، پہلے بائیں طرف لپیٹیں پھر دائیں طرف، اس کے بعد سینہ بند باندھ دیں، پھر چادر لپیٹیں، پہلے بائیں جانب، پھر دائیں جانب۔ سینہ بند کو سر بند کے بعد ازار لپیٹنے سے پہلے باندھنا بھی جائز ہے اور سب کپڑوں سے اوپر باندھنا بھی درست ہے۔

مراقی الفلاح میں ہے:

"كفن الرجل سنة" ثلاثة أثواب "قميص من أصل العنق إلى القدمين بلا دخريص وكمين "وإزار" من القرن إلى القدم "و" الثالث "لفافة" تزيد على ما فوق القرن والقدم ليلف بها الميت وتربط من أعلاه وأسفله ... وتزاد المرأة" على ما ذكرناه للرجل "في" كفنها على جهة "السنة خمارا لوجهها" ورأسها "وخرقة" عرضها ما بين الثدي إلى السرة وقيل إلى الركبة كيلاينتشر الكفن بالفخذ وقت المشي بها "لربط ثدييها" فسنة كفنها درع وإزار وخمار وخرقة ولفافة..." الخ ( حاشية الطحطاوي علي المراقي، باب أحكام الجنائز، ص: ٥٧٥ - ٥٧٨) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200522

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں