بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کا بچہ دانی بند کروانے کا حکم


سوال

ایک خاتون کے یہاں پانچویں بچہ کی ولادت ہے، اس سے قبل بھی سب بچے آپریشن سے ہوئے ہیں، اب ڈاکٹر بضد ہیں کہ آپ بچہ دانی بند کردیں، کیوں کہ اگر اب حمل ٹھہرا تو چھٹی بار آپریشن سے خطرہ ہے، تو اس حالت میں ایسا کرانا صحیح ہے؟

 

جواب

بلاعذر ضبطِ تولید اسلام میں منع ہے، اور عذر میں بھی کوئی ایسی صورت اپنانا قطعاً حرام ہے جس سے قوتِ تولید بالکلیہ ختم ہوجائے۔ مثلاً رحم (بچہ دانی) نکال دینا یا حتمی نس بندی کرادینا وغیرہ۔
'' فإن الاختصاء في الاٰدمي حرام''۔ (عمدة القاري ۲۰؍۷۲)
ہاں کسی واقعی عذر، بیماری، شدید کمزوری یا دوسرے بچے کو خطرہ جیسی صورتوں میں بضرورت ایسی مانع حمل تدبیروں کو اپنانے کی گنجائش ہے جو وقتی ہوں اور جب چاہیں اُنہیں ترک کرکے توالد وتناسل کا سلسلہ جاری کیا جاسکتا ہو، ایسی تدبیریں عزل کے حکم میں ہیں۔

چناں چہ مذکورہ خاتون کے لیے بچہ دانی بند کروانا تو جائز نہیں ہے، البتہ اگر آئندہ ولادت کی وجہ سے اپنی جان یا صحت کو خطرہ ہو تو ایسی احتیاطی تدابیر اختیار کرنا کہ حمل ہی نہ ٹہرے جائز ہے۔
الفتاوى الهندية (1/ 335)

'' العزل ليس بمكروه برضا امرأته الحرة''۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 175)

''(ويعزل عن الحرة بإذنها)''۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 176)

'' أخذ في النهر من هذا ومما قدمه الشارح عن الخانية والكمال أنه يجوز لها سد فم رحمها كما تفعله النساء''۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200275

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں