بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ناموسِ رسالت کے لیے احتجاج یا ریلی میں شرکت کرنا


سوال

ناموسِ رسالت یا کسی اورمسئلہ کے لیے ایسی احتجاجی ریلی میں شرکت کرناجوعوام الناس کےاملاک کونقصان پہنچائےکیاحکم ہے؟ یاد رکھیے پرامن احتجاج کی بات نہیں ہورہی ہے!

جواب

ناموسِ رسالت یا شرعاً کسی اہم مسئلے  کے لیے اگر کوئی پر امن احتجاج یا ریلی ہو،تو اس میں شرکت کرنے کی اجازت ہے، بلکہ بعض مواقع پر ایمانی غیرت وحمیت کا اظہار ضروری ہوگا۔

اور اگر ناموسِ رسالت کے لیے منعقدہ کسی احتجاج یا ریلی میں ذاتی یا سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا جائے تو اس کے ذمہ دار وہ افراد ہوں گے جو یہ حرکت کریں، اس کی وجہ سے ریلی یا احتجاج کے پرامن شرکاء کو غلط نہیں کہا جائے گا؛ لہٰذا کسی بھی دینی مسئلے خصوصاً ناموسِ رسالت کے لیے منعقدہ احتجاج وغیرہ کے شرکاء کو چاہیے کہ وہ خود صحیح نیت کے ساتھ پرامن رہ کر شریعت اور قانون کی حدود میں رہتے ہوئے حصہ لیں، اور جو عناصر ذاتی یا سرکاری املاک کو نقصان پہنچائیں انہیں سمجھائیں کہ جس پاک ہستی، رسول اللہ ﷺ کی ناموس کے لیے آواز اٹھارہے ہیں یہ عمل ان کی تعلیمات کے خلاف بھی ہے اور دین اور دین دار لوگوں کی بدنامی کا سبب بھی ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200831

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں