بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

’’عمیرہ‘‘ نام کا مطلب اور رکھنے کا حکم


سوال

’’عمیرہ‘‘ کا  کیا مطلب ہے؟

جواب

’’عُمَیْرَه ‘‘ عربی زبان کا لفظ ہے، جو ’’عُمَیْر‘‘ کی مؤنث ہے۔ اور ’’عُمَیْر‘‘ لفظ ’’عمر ‘‘ کی تصغیر ہے ۔ ’’عمر ‘‘کا معنیٰ ہے:  زندگی ۔  اور عمیر کے معنیٰ ہیں:  چھوٹی عمر والا۔ اسی طرح اس کا معنیٰ ’’ پیارا عمر‘‘ ، ’’چھوٹا عمر‘‘  بھی ہوسکتے ہیں۔

’’عمیرہ‘‘  ایک  صحابیہ کا نام ہے، ان کا پورا نام ’’عمیرہ بنتِ سہل بن رافع‘‘ ہے،  ان کے والد سہل رضی اللہ عنہ وہ صحابی ہیں جنہوں نے غزوۃٔ تبوک کے موقع  پر دو صاع کھجور رات بھر محنت کر کے حاصل کی تھی،اور اپنی اس بیٹی کو ساتھ لیا تھا،اور ایک صاع کھجور لے کر حاضرِ خدمت ہوئے تھے،اور یہ صاع بھر کھجور تعمیلِ ارشاد میں پیش کی تھی،اور منافقوں نے اس ہمہ تن ایثار کا مذاق اڑایا تھا، قرآن مجید میں ان منافقین کی مذمت اور ان کے صدقہ کی تحسین کی گئی۔ سہل رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی بیٹی کے لیے دعاکی درخواست کی۔   لہٰذا یہ نام رکھنا درست، بلکہ باعثِ برکت ہے۔

جامع المسانيد والسنن (4/ 107):
"قال أبو نعيم: حدثنا أبو محمد الحسن بن أحمد بن كيسان، حدثنا موسى بن هارون، حدثنا عمرو بن زرارة الحدثى (4) ، حدثنا عيسى بن يونس، حدثنا سعيد بن عثمان البلوى، عن جدته ابنة عدى: أن أمها عميرة بنت سهل صاحب الصاعين الذى لمزه المنافقين: أنه خرج بزكاته صاع من تمر وبابنته عميرة، حتى أتى النبي صلى الله عليه وسلم فصبه، ثم قال: يا رسول الله إن لى إليك حاجةً، قال: «وما هي؟» قال: تدع الله لي ولها بالبركة، وتمسح رأسها، فإنه ليس لي ولد غيرها. قال: فوضع رسول الله صلى الله عليه وسلم يده، فأقسم بالله لكان برد يد رسول الله صلى الله عليه وسلم على كبدي
". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144102200316

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں